Shohrat Bukhari

شہرت بخاری

شہرت بخاری کی غزل

    عیش دنیا کا جب شمار نہ تھا

    عیش دنیا کا جب شمار نہ تھا تب ہمیں دل پہ اختیار نہ تھا ہم بھی کس قافلے میں شامل تھے جس کے پیچھے کوئی غبار نہ تھا عمر بھر عشق کا فریب رہا کب ہمیں اپنا انتظار نہ تھا رات دن ایک ہی رہا عالم کون سا لمحہ سوگوار نہ تھا وہ بھی معصوم تھا اگر شہرتؔ اپنا دامن بھی داغ دار نہ تھا

    مزید پڑھیے

    حاصل انتظار کچھ بھی نہیں

    حاصل انتظار کچھ بھی نہیں یعنی انجام کار کچھ بھی نہیں حسرت وصل کے مقابل میں کلفت انتظار کچھ بھی نہیں دشت میں کچھ نہیں سراب تو ہے باغ میں گل نہ خار کچھ بھی نہیں کس سے اپنی شناخت لیتے ہو آئنہ جز غبار کچھ بھی نہیں دل میں جھانکو مرے اگر تو کھلے دامن تار تار کچھ بھی نہیں کون ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم

    بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم غبار کارواں میں کھو گئے ہم رگوں میں برف سی جمنے لگی ہے سنبھالو اپنی یادوں کو گئے ہم تمہاری مسکراہٹ رچ گئی ہے ہر اس غنچے میں جس پر رو گئے ہم کسے معلوم کیا محفل پہ گزری فسانہ کہتے کہتے سو گئے ہم تری چاہت کے سناٹوں سے ڈر کر ہجوم زندگی میں کھو گئے ہم نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم شہر میں اک شمع کی خاطر ہوئے برباد

    ہم شہر میں اک شمع کی خاطر ہوئے برباد لوگوں نے کیا چاند کے صحراؤں کو آباد ہر سمت فلک بوس پہاڑوں کی قطاریں خسروؔ ہے نہ شیریںؔ ہے نہ تیشہ ہے نہ فرہاد برسوں سے یہی خواب ہیں نیندوں کی سجاوٹ گلشن ہے مگر گل ہے نہ بلبل ہے نہ صیاد ہوں طائر بے بام چراغ سر صحرا امید کرم ہے نہ مجھے شکوۂ ...

    مزید پڑھیے

    جب منزلوں وہم تھا نہ شب کا

    جب منزلوں وہم تھا نہ شب کا میں نکلا ہوا ہوں گھر سے تب کا جس شہر میں بس رہے تھے ہم تم وہ شہر اجڑ چکا ہے کب کا تھی پہلے عجب جدائی ان کی اب خود سے فراق ہے غضب کا اے محو طلسم روز روشن درپیش ابھی سفر ہے شب کا ہر گل سے بھڑک رہے ہیں شعلے یہ عہد مگر ہے بو لہب کا تم کاہے کو اکڑ رہے ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہم پی گئے سب ہلے نہ اب تک

    ہم پی گئے سب ہلے نہ اب تک جی ہار گئے نجوم شب تک ہر چند گھٹائیں چھٹ گئی ہیں پر دل پہ غبار سا ہے اب تک خوش ہو نہ زمانہ میرے غم پر آئے گا یہ دور جام سب تک اشکوں نے فسانہ کر دیا ہے وہ لفظ کہ آ سکا نہ لب تک ہر غم کو اڑا دیا ہنسی میں تم پیش نظر رہے ہو جب تک مے خانہ میں سر چھپائیں آؤ وا ...

    مزید پڑھیے

    آ دل میں تجھے کہیں چھپا لوں

    آ دل میں تجھے کہیں چھپا لوں لوگوں کی نگاہ سے بچا لوں کیوں تجھ پہ گمان بے وفائی کیوں اپنے ہی دل کی بد دعا لوں تجھ سا کوئی دوسرا نہیں ہے چاہے تو تری قسم اٹھا لوں دیوار امید ڈھے رہی ہے تصویر تری کہاں لگا لوں آئینے کی دھند صاف کر کے کیوں خود کو نہ حال دل سنا لوں کٹتے ہی نہیں پہاڑ ...

    مزید پڑھیے

    اپنوں سے مروت کا تقاضا نہیں کرتے

    اپنوں سے مروت کا تقاضا نہیں کرتے صحراؤں میں سائے کی تمنا نہیں کرتے مجنوں پہ نہ کر رشک کہ جو اہل وفا ہیں مر جاتے ہیں معشوق کو رسوا نہیں کرتے ٹک دیکھ لیا آنکھوں ہی آنکھوں میں ہنسے بھی پر یوں تو علاج دل شیدا نہیں کرتے کیا ہو گیا اس شہر کے لوگوں کے دلوں کو خنجر بھی اتر جائے تو دھڑکا ...

    مزید پڑھیے

    وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے

    وہ پاس آئے آس بنے اور پلٹ گئے کتنے ہی پردے آنکھوں کے آگے سے ہٹ گئے ہر باغ میں بہار ہوئی خیمہ زن مگر دامن کے ساتھ ساتھ یہاں دل بھی پھٹ گئے گمراہیوں کا لپکا کچھ ایسا پڑا کہ ہم منزل قریب آئی تو رہبر سے کٹ گئے دل دے کے اس طرح سے طبیعت سنبھل گئی گویا تمام عمر کے جھگڑے نپٹ گئے برسوں ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا بات ہے مانوس بہت لگتا ہے

    جانے کیا بات ہے مانوس بہت لگتا ہے یہ جو اک غیر سا اس بزم میں آ بیٹھا ہے عمر بھر تو نے زمانے کا کہا مانا ہے دل کی آواز بھی سن دیکھ تو کیا کہتا ہے مل بھی جائے جو کوئی ناؤ تو اب کیا حاصل اب تو دریا مرے دروازے پہ آ پہنچا ہے اس نے دل جان کے چھیڑا اسے معلوم نہ تھا میرے پہلو میں دہکتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4