سانس کی آس نگہباں ہے خبردار رہو
سانس کی آس نگہباں ہے خبردار رہو دل چراغ تہ داماں ہے خبردار رہو پھر دو عالم کے اجڑنے کی گھڑی آ پہنچی آج پھر حسن پشیماں ہے خبردار رہو جادۂ شہر تصور کہ رہا رشتۂ جاں صورت گرد پریشاں ہے خبردار رہو پھر کسی دل میں قیامت نے سکوں ڈھونڈ لیا آج پھر وا در زنداں ہے خبردار رہو رنگ و خوشبو ...