اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے
اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے کوئی جیتا ہے یہاں اور نہ کوئی مرتا ہے آزمائش ہو تو کیا جانیے کس کا نکلے دیکھنے میں تو وہ اپنا ہی کوئی لگتا ہے موت ہی کی ہو پر امید کی صورت ہو کوئی نا امیدی میں کہاں تک کوئی جی سکتا ہے نقش پا ہیں جو بتاتے ہیں کہ گزرا ہے کوئی کون گزرا ہے مگر کس کو ...