Shohrat Bukhari

شہرت بخاری

شہرت بخاری کی غزل

    اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے

    اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے کوئی جیتا ہے یہاں اور نہ کوئی مرتا ہے آزمائش ہو تو کیا جانیے کس کا نکلے دیکھنے میں تو وہ اپنا ہی کوئی لگتا ہے موت ہی کی ہو پر امید کی صورت ہو کوئی نا امیدی میں کہاں تک کوئی جی سکتا ہے نقش پا ہیں جو بتاتے ہیں کہ گزرا ہے کوئی کون گزرا ہے مگر کس کو ...

    مزید پڑھیے

    بت بنے راہ تکو گے کب تک

    بت بنے راہ تکو گے کب تک آس کی آنچ سہو گے کب تک سر اٹھا کر کبھی دیکھو تو سہی دل کی دنیا میں بسو گے کب تک جس نے اپنی بھی خبر لی نہ کبھی تم اسے یاد کرو گے کب تک ہم سفر ہو تو کوئی اپنا سا چاند کے ساتھ چلو گے کب تک کوئی پتا ہے نہ بوٹا ہے نہ گل دشت کو باغ کہوگے کب تک ہر طرف آگ برستی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل اس سے لگا جس سے روٹھا بھی نہیں جاتا

    دل اس سے لگا جس سے روٹھا بھی نہیں جاتا کام اس سے پڑا جس کو چھوڑا بھی نہیں جاتا دن رات تڑپتا ہوں اب جس کی جدائی میں وہ سامنے آئے تو دیکھا بھی نہیں جاتا منزل پہ پہنچنے کی امید بندھے کیسے پاؤں بھی نہیں اٹھتے رستہ بھی نہیں جاتا یہ کون سی بستی ہے یہ کون سا موسم ہے سوچا بھی نہیں جاتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4