شاذیہ نیازی کی غزل

    بے اجازت تو بس آتی ہے ہوا کمرے میں

    بے اجازت تو بس آتی ہے ہوا کمرے میں کون رہتا ہے ترے ساتھ بتا کمرے میں روز آتی ہے دبے پاؤں کسی کی خوشبو چھوڑ جاتی ہے کوئی نام پتہ کمرے میں اپنے حالات بتائیں تو بتائیں کس کو ایک کرتا ہے ترے بعد ٹنگا کمرے میں ہر نئی بات پہ جی بھر کے تماشہ کرنا یہ فرائض تو وہ کرتے ہیں ادا کمرے ...

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں کی حوالات میں ڈالا گیا ہے

    خواب آنکھوں کی حوالات میں ڈالا گیا ہے نیند کو یوں ہی فسادات میں ڈالا گیا ہے مجھ کو ہلکی سی تجلی کی جھلک آتی ہے کہکشاؤں کو تری بات میں ڈالا گیا یہ کسی نیک صحافی کا ہنر ہے شاید طنز جی بھر کے سوالات میں ڈالا گیا ہے اک محبت ہے مری اپنی کمائی ہوئی شے اور جو کچھ ہے وہ خیرات میں ڈالا ...

    مزید پڑھیے

    خواہشوں کی آڑ میں رتبہ جوانی لے گئی

    خواہشوں کی آڑ میں رتبہ جوانی لے گئی پتھروں کے ڈھیر سے مزدور رانی لے گئی خواب قصہ چاہتیں دنیا سیانی لے گئی اور جو باقی تھا تیری لن ترانی لے گئی چاپلوسی سے مجھے بھی دشمنی مہنگی پڑی کامیابی کو اڑا کر حق بیانی لے گئی کون سے فرمان کا قصہ سناتے ہو حضور بادشہ سے آنکھ میری حکمرانی لے ...

    مزید پڑھیے

    دوپٹے کی ہوا سے دور رہنا

    دوپٹے کی ہوا سے دور رہنا خدارا واہمہ سے دور رہنا بھلے تعریف کر دینا غزل میں مگر تم شاعرہ سے دور رہنا یہ تیرے حوصلوں کو مار دے گی دلاسے کی دوا سے دور رہنا محبت یاد دلواتی ہے نانی کہا تھا نا بلا سے دور رہنا غنیمت ہی ہے ویسے ہجر میں بھی تمہارا اس ادا سے دور رہنا پہنچ کر شہر ہم ...

    مزید پڑھیے

    ضدی اڑیل ہے خرافات پہ رک جاتی ہے (ردیف .. ی)

    ضدی اڑیل ہے خرافات پہ رک جاتی ہے سوچ اس شخص کے حالات پہ رک جاتی ہے عشق مہلت ہی نہیں دیتا جہاں داری کا ہر تمنا تو اسی ذات پہ رک جاتی ہے اشک تھم جاتے ہیں بدلے ہوئے موسم کے سبب اور بارش کبھی جذبات پہ رک جاتی ہے بھائی کچھ ضبط سکھا دوسرے گھر جائے گی تیری بیٹی تو سوالات پہ رک جاتی ...

    مزید پڑھیے

    دشمن تو مرے دھیان سے آگے کی بات کر

    دشمن تو مرے دھیان سے آگے کی بات کر اب تیر اور کمان سے آگے کی بات کر لے کر لیا قبول کہ میں ہوں انا پرست عشق اب مرے بیان سے آگے کی بات کر رہتے ہیں خیمہ ڈال کے تیرے خیال میں اب کوٹھی یا مکان سے آگے کی بات کر گھر بار بھی پسند ہے لڑکی بھی ہے پسند پھر بیٹھ اطمینان سے آگے کی بات کر رشتوں ...

    مزید پڑھیے

    بے خیالی میں ترا امکان رہنے کے لئے

    بے خیالی میں ترا امکان رہنے کے لئے مفلسی میں آ گیا مہمان رہنے کے لئے آپ کے ارماں کو دل سے کھینچ کر باہر کیا اب کہاں جائیں گے یہ شیطان رہنے کے لئے شہر کے حالات سے دو چار ہو کر آ گئے ڈاکوؤں کے بیچ اب دربان رہنے کے لئے دن دہاڑے خواب کیوں پلکوں پہ مرنے آ گیا یہ جگہ ہرگز نہیں آسان ...

    مزید پڑھیے

    سوداگری کے سارے حوالوں کو بیچ دوں

    سوداگری کے سارے حوالوں کو بیچ دوں میں آگ کو خرید کے چھالوں کو بیچ دوں ڈر ہے کہ اندھیروں کو بتا دیں گے میرا عیب چن چن کے گھر سے سارے اجالوں کو بیچ دوں ممکن ہے بیچ سکتی ہوں اپنے سخن کو میں ایسا بھی اب نہیں کہ خیالوں کو بیچ دوں سوچا کسی بہانے صفائی ہو ذہن کی ردی سے بے تکے سے سوالوں ...

    مزید پڑھیے

    شاعری یا لن ترانی ہے تو ہے

    شاعری یا لن ترانی ہے تو ہے یہ روایت خاندانی ہے تو ہے لازمی تھا کچھ سوالوں کا جواب چلئے پھر یہ بد زبانی ہے تو ہے ہم تو اک تصویر ان کو دے چکے اب بھلے یہ مہربانی ہے تو ہے عشق کوئی بانٹنے کی شے نہیں سامنے پھر کوئی رانی ہے تو ہے کون سے نخرے اٹھاتی تھی مری منہ پھلائے زندگانی ہے تو ...

    مزید پڑھیے