شاذیہ نیازی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    بے اجازت تو بس آتی ہے ہوا کمرے میں

    بے اجازت تو بس آتی ہے ہوا کمرے میں کون رہتا ہے ترے ساتھ بتا کمرے میں روز آتی ہے دبے پاؤں کسی کی خوشبو چھوڑ جاتی ہے کوئی نام پتہ کمرے میں اپنے حالات بتائیں تو بتائیں کس کو ایک کرتا ہے ترے بعد ٹنگا کمرے میں ہر نئی بات پہ جی بھر کے تماشہ کرنا یہ فرائض تو وہ کرتے ہیں ادا کمرے ...

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں کی حوالات میں ڈالا گیا ہے

    خواب آنکھوں کی حوالات میں ڈالا گیا ہے نیند کو یوں ہی فسادات میں ڈالا گیا ہے مجھ کو ہلکی سی تجلی کی جھلک آتی ہے کہکشاؤں کو تری بات میں ڈالا گیا یہ کسی نیک صحافی کا ہنر ہے شاید طنز جی بھر کے سوالات میں ڈالا گیا ہے اک محبت ہے مری اپنی کمائی ہوئی شے اور جو کچھ ہے وہ خیرات میں ڈالا ...

    مزید پڑھیے

    خواہشوں کی آڑ میں رتبہ جوانی لے گئی

    خواہشوں کی آڑ میں رتبہ جوانی لے گئی پتھروں کے ڈھیر سے مزدور رانی لے گئی خواب قصہ چاہتیں دنیا سیانی لے گئی اور جو باقی تھا تیری لن ترانی لے گئی چاپلوسی سے مجھے بھی دشمنی مہنگی پڑی کامیابی کو اڑا کر حق بیانی لے گئی کون سے فرمان کا قصہ سناتے ہو حضور بادشہ سے آنکھ میری حکمرانی لے ...

    مزید پڑھیے

    دوپٹے کی ہوا سے دور رہنا

    دوپٹے کی ہوا سے دور رہنا خدارا واہمہ سے دور رہنا بھلے تعریف کر دینا غزل میں مگر تم شاعرہ سے دور رہنا یہ تیرے حوصلوں کو مار دے گی دلاسے کی دوا سے دور رہنا محبت یاد دلواتی ہے نانی کہا تھا نا بلا سے دور رہنا غنیمت ہی ہے ویسے ہجر میں بھی تمہارا اس ادا سے دور رہنا پہنچ کر شہر ہم ...

    مزید پڑھیے

    ضدی اڑیل ہے خرافات پہ رک جاتی ہے (ردیف .. ی)

    ضدی اڑیل ہے خرافات پہ رک جاتی ہے سوچ اس شخص کے حالات پہ رک جاتی ہے عشق مہلت ہی نہیں دیتا جہاں داری کا ہر تمنا تو اسی ذات پہ رک جاتی ہے اشک تھم جاتے ہیں بدلے ہوئے موسم کے سبب اور بارش کبھی جذبات پہ رک جاتی ہے بھائی کچھ ضبط سکھا دوسرے گھر جائے گی تیری بیٹی تو سوالات پہ رک جاتی ...

    مزید پڑھیے

تمام