Shayar Jamali

شاعر جمالی

شاعر جمالی کی غزل

    اپنی ہی آرزؤں سے اک جنگ ہے حیات

    اپنی ہی آرزؤں سے اک جنگ ہے حیات بس یوں سمجھ لو دست تہہ سنگ ہے حیات کیوں مرگ ناگہاں کو پکاریں کہ آج کل مرنے کا ایک اور نیا ڈھنگ ہے حیات اے ناصحان عصر جئے جا رہے ہو کیوں جب جرم ہے گناہ ہے اور ننگ ہے حیات ہیں تیرے باغیوں پہ زمانے کی نعمتیں تیرے جو ہیں انہیں پہ بہت تنگ ہے حیات اے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کو درس مہر و وفا دے رہے ہیں ہم

    دنیا کو درس مہر و وفا دے رہے ہیں ہم صحرا میں جیسے کوئی صدا دے رہے ہیں ہم یہ سوچنا فضول ہے دنیا سے کیا ملا یہ دیکھنا ضرور ہے کیا دے رہے ہیں ہم لے کر جزائے خلد کی اک آرزوئے خام خود کو نہ جانے کب سے سزا دے رہے ہیں ہم اے رہزن متاع دل و جاں خدا گواہ تجھ کو بصد خلوص دعا دے رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی گھڑی نئے چہرے بدل رہے ہیں ہم

    گھڑی گھڑی نئے چہرے بدل رہے ہیں ہم نئی حیات کے سانچوں میں ڈھل رہے ہیں ہم شب ستم کے اندھیرے میں شمع کی مانند خود اپنی آگ میں صدیوں سے جل رہے ہیں ہم ہزار وقت کے طوفاں نے ٹھوکریں ماریں مگر چٹان کی صورت اٹل رہے ہیں ہم نہ راہبر ہے کوئی اور نہ منزلوں کے نشاں نہ جانے کس کے سہارے پہ چل ...

    مزید پڑھیے

    نہ صرف یہ کہ سبھی گل بدن دریدہ رہے

    نہ صرف یہ کہ سبھی گل بدن دریدہ رہے ہمارے حال پہ پتھر بھی آب دیدہ رہے اسی زمانے میں فن پر نکھار بھی آیا وہ جس زمانے میں ہم سے بہت کشیدہ رہے انہیں نے وقت کے چہرے کو تابناکی دی جو لوگ وقت کے ہاتھوں ستم رسیدہ رہے ہم ایک قصۂ اندوہ و یاس تھے لیکن سماعتوں کے نگر میں بھی ناشنیدہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آن رہ شوق میں چلنے کی لگن ہے

    ہر آن رہ شوق میں چلنے کی لگن ہے ہر گام وہی سلسلۂ دار و رسن ہے آہستہ گزر باد صبا اس کی گلی سے سنتے ہیں کہ اس شوخ کا پھولوں سا بدن ہے اس باغ کے خاروں سے بھرا ہے مرا دامن جس باغ کے پھولوں میں بھی خاروں سی چبھن ہے اللہ رے ہر سانس کی گھٹتی ہوئی قیمت اس دور کے انسان کا جی لینا بھی فن ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اس شخص کو مایوسی کا پیکر جانا

    ہم نے اس شخص کو مایوسی کا پیکر جانا جس نے حالات کی گردش کو مقدر جانا میرے ہر شعر سے محظوظ ہوئی ہے دنیا میرے ہر زخم کو دنیا نے گل تر جانا تجربے کون سی منزل پہ مجھے لے آئے میرے احساس نے ہر پھول کو پتھر جانا اس سے پوچھو کہ غریب الوطنی کیا شے ہے جس کو مشکل ہو وطن اپنے پلٹ کر جانا اس ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی گھڑی نئے چہرے بدل رہے ہیں ہم

    گھڑی گھڑی نئے چہرے بدل رہے ہیں ہم نئی حیات کے سانچوں میں ڈھل رہے ہیں ہم شب ستم کے اندھیرے میں شمع کی مانند خود اپنی آگ میں صدیوں سے جل رہے ہیں ہم ہزار وقت کے طوفاں نے ٹھوکریں ماریں مگر چٹان کی صورت اٹل رہے ہیں ہم نہ راہبر ہے کوئی اور نہ منزلوں کے نشاں نہ جانے کس کے سہارے پہ چل ...

    مزید پڑھیے

    آج کا وعدہ یوں ہی کل پہ اٹھائے رکھیے

    آج کا وعدہ یوں ہی کل پہ اٹھائے رکھیے غم نصیبوں کو بہر حال جلائے رکھیے خون کے گھونٹ پئے جائیے صہبا کے عوض کچھ نہ کچھ بزم کا ماحول بنائے رکھیے حال کے غم کا نہیں اس کے سوا کوئی علاج اپنے ماضی کو کلیجے سے لگائے رکھیے جانے کب مانگ لے وہ اپنی محبت کا صلہ کم سے کم اتنا لہو دل میں بچائے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے ہی روشن رہا ہے تیرے میخانے کا نام

    ہم سے ہی روشن رہا ہے تیرے میخانے کا نام ہم ہی لے سکتے نہیں اب ایک پیمانے کا نام زینت صد انجمن ہے آپ کی موجودگی ہے قیامت آپ کے محفل سے اٹھ جانے کا نام دل کے بہلانے پہ دنیا نے کئے ہیں وہ سلوک اب نہ لیں گے بھول کر بھی دل کو بہلانے کا نام رات کی رعنائیاں ہیں زلف برہم کے طفیل صبح صادق ...

    مزید پڑھیے

    مرے نصیب کا لکھا بدل بھی سکتا تھا

    مرے نصیب کا لکھا بدل بھی سکتا تھا وہ چاہتا تو مرے ساتھ چل بھی سکتا تھا یہ تو نے ٹھیک کیا اپنا ہاتھ کھینچ لیا مرے لبوں سے ترا ہاتھ جل بھی سکتا تھا اڑاتی رہتی ہے دنیا غلط سلط باتیں وہ سنگ دل تھا تو اک دن پگھل بھی سکتا تھا اتر گیا ترا غم روح کی فضاؤں میں رگوں میں ہوتا تو آنکھوں سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3