ہوائیں تیز تھیں ماحول گرد گرد نہ تھا
ہوائیں تیز تھیں ماحول گرد گرد نہ تھا رخ حیات کبھی اتنا زرد زرد نہ تھا تھا انتشار ازل ہی سے آدمی کا نصیب مگر سماج کبھی اتنا فرد فرد نہ تھا جو تیرے ہجر میں اٹھتا تھا دل میں رہ رہ کر وہ کیف وصل سے بڑھ کر تھا درد درد نہ تھا مکالموں میں ترے زیست کی حرارت تھی ترا سلوک کبھی اتنا سرد سرد ...