Sharar Naqwi

شرر نقوی

شرر نقوی کی غزل

    عجیب راہ گزر ہے بہت اکیلا ہوں

    عجیب راہ گزر ہے بہت اکیلا ہوں مجھے بھٹکنے کا ڈر ہے بہت اکیلا ہوں کوئی نظر نہیں آتا ہے ہم مزاج مجھے یہی تو درد جگر ہے بہت اکیلا ہوں وہ ایک شخص جو بچھڑا ہے اک زمانے سے اسے بھی اس کی خبر ہے بہت اکیلا ہوں یہ اور بات کھڑا ہوں ہزاروں لوگوں میں یقین دل کو مگر ہے بہت اکیلا ہوں وہ دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    بہت سکون سے دل میں بسا کے لے آئے

    بہت سکون سے دل میں بسا کے لے آئے ہم آج ان کو انہیں سے چرا کے لے آئے وہ وار کرتے رہے مسکرا کے نظروں کا ہم اپنی جان سلامت بچا کے لے آئے ہمیں خبر تھی کہ آئینے کی طرح ہے وہ دل تھا پتھروں میں مگر ہم اٹھا کے لے آئے سوال یہ تھا کہ ثابت کرو وفاداری تو ہم ہتھیلی پہ یہ سر سجا کے لے آئے جہاں ...

    مزید پڑھیے

    اے میرے عشق مجھے اور بیقرار نہ کر

    اے میرے عشق مجھے اور بیقرار نہ کر وہ بے وفا ہے محبت کی حد کو پار نہ کر بغور دیکھ مجھے تو اے سنگ دل دنیا میں ایک پھول ہوں اس طرح سنگسار نہ کر وہ بے وفا ہے نہیں جب اسے کوئی پرواہ تو اپنے ذہن پہ تو بھی اسے سوار نہ کر عجب یہ دل ہے نہیں مانتا مرا کہنا میں اس سے روز یہ کہتا ہوں انتظار نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ بتا مجھے تیرا ہم سفر نہیں ہے کیا

    یہ بتا مجھے تیرا ہم سفر نہیں ہے کیا کوئی بھی زمانے میں معتبر نہیں ہے کیا چند روز رہنا ہے پھر یہاں سے جانا ہے زندگی تو ہے لیکن مختصر نہیں ہے کیا جو ہماری چوکھٹ پر آج تک نہیں بیٹھا یہ بتائیے ہم کو در بدر نہیں ہے کیا مت سناؤ تم اس کو حال دل مرا کوئی وہ مری محبت سے با خبر نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری بزم میں جو لوگ جا کے بیٹھے ہیں

    تمہاری بزم میں جو لوگ جا کے بیٹھے ہیں نصیب داؤ پہ اپنا لگا کے بیٹھے ہیں یہ دو جہان کے افراد وقت کے ہیں غلام بڑے بڑوں کو بھی ہم آزما کے بیٹھے ہیں مدد کے واسطے آئے گا کون دیکھنا ہے ہم اپنا درد سبھی کو سنا کے بیٹھے ہیں ہے مطلبی یہ زمانہ کسی کا کوئی نہیں دیا امید کا پھر بھی جلا کے ...

    مزید پڑھیے