بہت سکون سے دل میں بسا کے لے آئے
بہت سکون سے دل میں بسا کے لے آئے
ہم آج ان کو انہیں سے چرا کے لے آئے
وہ وار کرتے رہے مسکرا کے نظروں کا
ہم اپنی جان سلامت بچا کے لے آئے
ہمیں خبر تھی کہ آئینے کی طرح ہے وہ دل
تھا پتھروں میں مگر ہم اٹھا کے لے آئے
سوال یہ تھا کہ ثابت کرو وفاداری
تو ہم ہتھیلی پہ یہ سر سجا کے لے آئے
جہاں ہر ایک طرف کفر کفر پھیلا تھا
کہ ہم وہاں سے بھی ایماں بچا کے لے آئے
اب اس کے ہاتھ میں ہے فیصلہ شرر نقویؔ
غزل کے شعروں کو ہم دل بنا کے لے آئے