یہ بتا مجھے تیرا ہم سفر نہیں ہے کیا

یہ بتا مجھے تیرا ہم سفر نہیں ہے کیا
کوئی بھی زمانے میں معتبر نہیں ہے کیا


چند روز رہنا ہے پھر یہاں سے جانا ہے
زندگی تو ہے لیکن مختصر نہیں ہے کیا


جو ہماری چوکھٹ پر آج تک نہیں بیٹھا
یہ بتائیے ہم کو در بدر نہیں ہے کیا


مت سناؤ تم اس کو حال دل مرا کوئی
وہ مری محبت سے با خبر نہیں ہے کیا


اس پری کے سینے میں دل نہیں ہے پتھر ہے
میری ہر صدائے دل بے اثر نہیں ہے کیا


عشق کا ہے گر دعویٰ لے کے آ ہتھیلی پر
سر بلند ہونے کو تیرا سر نہیں ہے کیا


دل کو دینے والوں سے پوچھیے شرر نقویؔ
پیار ویار یہ سب کچھ درد سر نہیں ہے کیا