Shankar Lal Shankar

شنکر لال شنکر

شنکر لال شنکر کی غزل

    آؤ تو بہل جائے میرا دل دیوانہ

    آؤ تو بہل جائے میرا دل دیوانہ گلشن ہے بہاراں ہے لبریز ہے پیمانہ جب غور سے سنتے ہیں وہ عشق کا افسانہ کس طرح مچلتا ہے میرا دل دیوانہ آنکھ اٹھنے لگی تیری اور شرم ذرا کم ہو شیشے میں دکھا دوں گا پھر تجھ کو پری خانہ اس شوخ نگاہی کی تعریف نہیں ممکن لڑتی ہے نظر جس سے بن جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں جنوں کا مجھے ساماں نظر آیا

    گلشن میں جنوں کا مجھے ساماں نظر آیا جو پھول کھلا چاک گریباں نظر آیا ہر شے میں ترا حسن درخشاں نظر آیا جس چیز کو دیکھا مہ تاباں نظر آیا جس نے اسے دیکھا وہ گرفتار بلا تھا تصویر کا آئینہ بھی حیراں نظر آیا یا رب کوئی حد بھی ہے پریشان نظر کی فرقت میں چمن مجھ کو بیاباں نظر آیا گلشن ...

    مزید پڑھیے

    رخ نظر کا کبھی ادھر نہ ہوا

    رخ نظر کا کبھی ادھر نہ ہوا دل کو حسرت رہی جگر نہ ہوا ہجر کی شب تو جان لیوا تھی دن جدائی کا بھی بسر نہ ہوا اس کے الفاظ دل میں چبھتے ہیں کوئی فقرہ بھی بے اثر نہ ہوا بزم میں سو مقام بدلے ہیں رخ تمہارا کبھی ادھر نہ ہوا وصل لکھا تھا میری قسمت میں بے کسی دیکھیے مگر نہ ہوا ہجر نے دم پہ ...

    مزید پڑھیے

    کتنا دل کش فریب ہستی ہے

    کتنا دل کش فریب ہستی ہے زندگی موت کو ترستی ہے یہ نشیب و فراز ہستی ہے ہر بلندی کو ایک پستی ہے دیکھ کر کیا کرو گے دل کی طرف ایک اجڑی ہوئی سی بستی ہے موت آ کر جسے اٹھائے گی زندگی وہ حجاب ہستی ہے جان دے کر ملے جو اس کی رضا پھر بھی مہنگی نہیں ہے سستی ہے رخ گھٹا کا ہے سوئے مے ...

    مزید پڑھیے

    میسر عشق میں صبر و قرار دل نہیں ہوتا

    میسر عشق میں صبر و قرار دل نہیں ہوتا جہاں طوفان ہوتا ہے وہاں ساحل نہیں ہوتا اگر کوشش نہ کی جائے تو کچھ حاصل نہیں ہوتا کہ بے سعیٔ عمل تعمیر مستقبل نہیں ہوتا نہیں ہوتا جسے احساس اوروں کی مصیبت کا وہ اک پتھر تو ہو سکتا ہے لیکن دل نہیں ہوتا حدیں میرے جنون شوق کی ہیں کس قدر آگے سر ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کہاں تری رنگینئ شباب نہیں

    کہاں کہاں تری رنگینئ شباب نہیں مرا مذاق نظر پھر بھی کامیاب نہیں کسی نظر میں تمہیں دیکھنے کی تاب نہیں نقاب رخ بھی الٹ دو تو بے نقاب نہیں وہ سن کے عرض تمنا کو ہو گئے خاموش مرے سوال کا شاید کوئی جواب نہیں کچھ اور مست نگاہوں سے دیکھ اے ساقی بقدر ظرف ابھی نشۂ شراب نہیں بڑے بڑوں کے ...

    مزید پڑھیے

    آہ شرمندۂ اثر نہ ہوئی

    آہ شرمندۂ اثر نہ ہوئی کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی ملتفت آپ کی نظر نہ ہوئی شاخ امید بارور نہ ہوئی ہم نے دن جس جگہ گزار دیا رات اپنی وہاں بسر نہ ہوئی عیب اوروں کے ڈھونڈتے ہیں ہم اپنے افعال پر نظر نہ ہوئی قصۂ غم اگر نہ تھا کوتاہ زندگانی بھی مختصر نہ ہوئی رہ گئی دل میں داغ دل بن ...

    مزید پڑھیے

    سوز دل سے پر نم ہو گئی

    سوز دل سے پر نم ہو گئی اب تو یہ آتش بھی شبنم ہو گئی جب طبیعت خوگر غم ہو گئی رفتہ رفتہ ہر خلش کم ہو گئی زخم دل کے ہو چکے تھے لا علاج اک نگاہ لطف مرہم ہو گئی ہے محبت کا یہ معراج کمال زندگی خود تشنۂ غم ہو گئی کر چکے ہیں ان سے ہم عہد و وفا اور یہ زنجیر محکم ہو گئی غم پہ تھا سارا مدار ...

    مزید پڑھیے

    ہر نظر آشنا نہیں ہوتی

    ہر نظر آشنا نہیں ہوتی لطف میں کیا جفا نہیں ہوتی وصل کی بھی دعا نہیں ہوتی ہم سے اب التجا نہیں ہوتی ساری دنیا کے کام آتے ہیں ایک تم سے وفا نہیں ہوتی دل میں اک آرزو ہے برسوں سے لفظ بن کر ادا نہیں ہوتی عشق تو ایک ہی سے ہوتا ہے ساری دنیا خدا نہیں ہوتی ٹھوکروں میں تری قیامت تھی اب ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو کامیاب ہونا تھا

    عشق کو کامیاب ہونا تھا آپ کو بے نقاب ہونا تھا کیا شکایت ترے تغافل کی ختم میرا شباب ہونا تھا آپ نے ہوش کھو دئے میرے آج ہی بے نقاب ہونا تھا کیوں نہ دل چھین کر وہ لے جاتے زندگی کو خراب ہونا تھا ان حسینوں کے ظلم سہنے کو میرا ہی انتخاب ہونا تھا کیوں زلیخا کا خواب بن نہ گیا گر مجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3