عشق کو کامیاب ہونا تھا
عشق کو کامیاب ہونا تھا
آپ کو بے نقاب ہونا تھا
کیا شکایت ترے تغافل کی
ختم میرا شباب ہونا تھا
آپ نے ہوش کھو دئے میرے
آج ہی بے نقاب ہونا تھا
کیوں نہ دل چھین کر وہ لے جاتے
زندگی کو خراب ہونا تھا
ان حسینوں کے ظلم سہنے کو
میرا ہی انتخاب ہونا تھا
کیوں زلیخا کا خواب بن نہ گیا
گر مجھے کامیاب ہونا تھا
چیر کر دل کو دل سے نکلی تھی
آہ کو کامیاب ہونا تھا
مل کے شنکرؔ سے آج اس نے کہا
تجھ کو مست شراب ہونا تھا