Shamshad Jaleel Shad

شمشاد جلیل شاد

شمشاد جلیل شاد کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    ترے سپنے مری نیندوں کے برابر کر دے

    ترے سپنے مری نیندوں کے برابر کر دے تو مجھے اپنی وفاؤں سے معطر کر دے میری سانسوں کا یقیں آج ذرا ہونے دے رو بہ رو آ کے مجھے چین میسر کر دے جس نے ساحل کے ہر اک درد کو اپنایا ہے اے خدا تو مجھے ویسا ہی سمندر کر دے وقت دیتا ہے بڑا زخم تو بھرتا بھی ہے مسکرا کے تو ذرا خود کو گل تر کر دے در ...

    مزید پڑھیے

    خوشی کے یاس کے لمحے ہمیں رلاتے ہیں

    خوشی کے یاس کے لمحے ہمیں رلاتے ہیں کہ زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں جلاؤ اپنے لبوں پر تبسموں کے دیے اندھیرے غم کے تو آتے ہیں اور جاتے ہیں کبھی جو دل میں وفا کے چراغ جلتے تھے مگر وہ آج کہاں روشنی لٹاتے ہیں جہاں بھی جاؤں وہاں پر سکوں نہیں ملتا ہر اک جگہ پہ نئے حادثے ستاتے ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    قافلے گئے پھر بھی کچھ غبار باقی ہے

    قافلے گئے پھر بھی کچھ غبار باقی ہے دید کا تری اب تک انتظار باقی ہے دل کو ٹوٹنا ہی تھا ٹوٹ کے وہ بکھرا بھی ہاں مگر ابھی تک کچھ یادگار باقی ہے ڈوبتی رہی کشتی ساگروں کی لہروں میں ساحلوں پہ تم ہوں گے اعتبار باقی ہے چاند خود مسافر ہے ساتھ کب تلک دے گا رہبروں کا اب بھی کیوں انتظار ...

    مزید پڑھیے

    گلابوں سی تمہاری یاد ہر جانب مہکتی ہے

    گلابوں سی تمہاری یاد ہر جانب مہکتی ہے تمہاری جستجو میں اب ہوا کی رو بھٹکتی ہے جہاں بھر میں ہزاروں بولیاں میٹھی بہت لیکن مری اردو زباں ان میں نگینے سی چمکتی ہے بزرگوں کی نشانی ہے جسے چادر میں کہتی ہوں اسے جب اوڑھ لیتی ہوں مری صورت دمکتی ہے سکوں ملتا مجھے یہ جان کر بیٹی بہت خوش ...

    مزید پڑھیے

3 نظم (Nazm)

    اجالا تیری یادوں کا

    اجالا تیری یادوں کا مرے اطراف ہے پھیلا اسی کی روشنی سے میں ہماری زندگی کا محبت کا وفاؤں کا فسانہ لکھتی رہتی ہوں کبھی فرصت جو مل جائے تو آ کے اس کو پڑھ لینا مری بس اتنی خواہش ہے یوں ہی قائم رہے ہر دم اجالا تیری یادوں کا

    مزید پڑھیے

    خموشی

    ہوا کی سرسراہٹ ان کے آنے کی خبر دیتی مرا دل مور بن کر ناچتا ہے ہوا بھی باندھ کر پیروں میں گھنگھرو بڑی چنچل ہوئی جاتی ہے دیکھو مرے ہم راہ وہ بھی ناچتی ہے اچانک کیا ہوا ایسا ہوا کے پاؤں ساکت ہو گئے ہیں نہ گھنگھرو ہیں نہ آوازیں بھی اس کی نہ بل کھانا نہ لہرانا وہ اس کا خموشی کی پڑی چادر ...

    مزید پڑھیے

    دل کے کتنے روپ

    دل ہے وہ آئنہ رشتوں کی چاندنی جس میں رہتی سدا جتنا دل صاف ہو رشتے اتنے ہی نکھرے رہیں گے یہاں اس چمکتے ہوئے شیشے پر جو کبھی بال ایک آ گیا ٹوٹ جائے تو جڑنے نہ پائے کبھی دل ہے اک پھول سا جب محبت کو اس میں ملے گی جگہ ہر طرف خوشبو بن کے مہک جائے گا دل تو دریا کے جیسا لگے ہے کبھی جو غموں کو ...

    مزید پڑھیے