خوشی کے یاس کے لمحے ہمیں رلاتے ہیں

خوشی کے یاس کے لمحے ہمیں رلاتے ہیں
کہ زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں


جلاؤ اپنے لبوں پر تبسموں کے دیے
اندھیرے غم کے تو آتے ہیں اور جاتے ہیں


کبھی جو دل میں وفا کے چراغ جلتے تھے
مگر وہ آج کہاں روشنی لٹاتے ہیں


جہاں بھی جاؤں وہاں پر سکوں نہیں ملتا
ہر اک جگہ پہ نئے حادثے ستاتے ہیں


جو ہو بھی جائے تمنا کا خون سہہ لینا
یہ ابر وہ ہیں جو موسم بدل کے جاتے ہیں


ترے نصیب کے تارے بھی شادؔ چمکیں گے
ہم اب چراغ تری راہ میں جلاتے ہیں