اجالا تیری یادوں کا
اجالا تیری یادوں کا مرے اطراف ہے پھیلا اسی کی روشنی سے میں ہماری زندگی کا محبت کا وفاؤں کا فسانہ لکھتی رہتی ہوں کبھی فرصت جو مل جائے تو آ کے اس کو پڑھ لینا مری بس اتنی خواہش ہے یوں ہی قائم رہے ہر دم اجالا تیری یادوں کا
اجالا تیری یادوں کا مرے اطراف ہے پھیلا اسی کی روشنی سے میں ہماری زندگی کا محبت کا وفاؤں کا فسانہ لکھتی رہتی ہوں کبھی فرصت جو مل جائے تو آ کے اس کو پڑھ لینا مری بس اتنی خواہش ہے یوں ہی قائم رہے ہر دم اجالا تیری یادوں کا
ہوا کی سرسراہٹ ان کے آنے کی خبر دیتی مرا دل مور بن کر ناچتا ہے ہوا بھی باندھ کر پیروں میں گھنگھرو بڑی چنچل ہوئی جاتی ہے دیکھو مرے ہم راہ وہ بھی ناچتی ہے اچانک کیا ہوا ایسا ہوا کے پاؤں ساکت ہو گئے ہیں نہ گھنگھرو ہیں نہ آوازیں بھی اس کی نہ بل کھانا نہ لہرانا وہ اس کا خموشی کی پڑی چادر ...
دل ہے وہ آئنہ رشتوں کی چاندنی جس میں رہتی سدا جتنا دل صاف ہو رشتے اتنے ہی نکھرے رہیں گے یہاں اس چمکتے ہوئے شیشے پر جو کبھی بال ایک آ گیا ٹوٹ جائے تو جڑنے نہ پائے کبھی دل ہے اک پھول سا جب محبت کو اس میں ملے گی جگہ ہر طرف خوشبو بن کے مہک جائے گا دل تو دریا کے جیسا لگے ہے کبھی جو غموں کو ...