Shamshad Jaleel Shad

شمشاد جلیل شاد

شمشاد جلیل شاد کی نظم

    اجالا تیری یادوں کا

    اجالا تیری یادوں کا مرے اطراف ہے پھیلا اسی کی روشنی سے میں ہماری زندگی کا محبت کا وفاؤں کا فسانہ لکھتی رہتی ہوں کبھی فرصت جو مل جائے تو آ کے اس کو پڑھ لینا مری بس اتنی خواہش ہے یوں ہی قائم رہے ہر دم اجالا تیری یادوں کا

    مزید پڑھیے

    خموشی

    ہوا کی سرسراہٹ ان کے آنے کی خبر دیتی مرا دل مور بن کر ناچتا ہے ہوا بھی باندھ کر پیروں میں گھنگھرو بڑی چنچل ہوئی جاتی ہے دیکھو مرے ہم راہ وہ بھی ناچتی ہے اچانک کیا ہوا ایسا ہوا کے پاؤں ساکت ہو گئے ہیں نہ گھنگھرو ہیں نہ آوازیں بھی اس کی نہ بل کھانا نہ لہرانا وہ اس کا خموشی کی پڑی چادر ...

    مزید پڑھیے

    دل کے کتنے روپ

    دل ہے وہ آئنہ رشتوں کی چاندنی جس میں رہتی سدا جتنا دل صاف ہو رشتے اتنے ہی نکھرے رہیں گے یہاں اس چمکتے ہوئے شیشے پر جو کبھی بال ایک آ گیا ٹوٹ جائے تو جڑنے نہ پائے کبھی دل ہے اک پھول سا جب محبت کو اس میں ملے گی جگہ ہر طرف خوشبو بن کے مہک جائے گا دل تو دریا کے جیسا لگے ہے کبھی جو غموں کو ...

    مزید پڑھیے