دل کے کتنے روپ

دل ہے وہ آئنہ
رشتوں کی چاندنی
جس میں رہتی سدا
جتنا دل صاف ہو
رشتے اتنے ہی نکھرے رہیں گے یہاں
اس چمکتے ہوئے شیشے پر جو کبھی
بال ایک آ گیا
ٹوٹ جائے تو جڑنے نہ پائے کبھی
دل ہے اک پھول سا
جب محبت کو اس میں ملے گی جگہ
ہر طرف خوشبو بن کے مہک جائے گا
دل تو دریا کے جیسا لگے ہے کبھی
جو غموں کو سہے اور
محبت کی کشتی چلاتا رہے
دل تو معصوم سا ایک بچہ لگے
جو کبھی ضد میں آئے
کبھی مان جائے
کبھی ماں کی گودی میں سر کو چھپائے
خوب سپنے سجائے