Shamshad Jaleel Shad

شمشاد جلیل شاد

شمشاد جلیل شاد کی غزل

    ترے سپنے مری نیندوں کے برابر کر دے

    ترے سپنے مری نیندوں کے برابر کر دے تو مجھے اپنی وفاؤں سے معطر کر دے میری سانسوں کا یقیں آج ذرا ہونے دے رو بہ رو آ کے مجھے چین میسر کر دے جس نے ساحل کے ہر اک درد کو اپنایا ہے اے خدا تو مجھے ویسا ہی سمندر کر دے وقت دیتا ہے بڑا زخم تو بھرتا بھی ہے مسکرا کے تو ذرا خود کو گل تر کر دے در ...

    مزید پڑھیے

    خوشی کے یاس کے لمحے ہمیں رلاتے ہیں

    خوشی کے یاس کے لمحے ہمیں رلاتے ہیں کہ زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں جلاؤ اپنے لبوں پر تبسموں کے دیے اندھیرے غم کے تو آتے ہیں اور جاتے ہیں کبھی جو دل میں وفا کے چراغ جلتے تھے مگر وہ آج کہاں روشنی لٹاتے ہیں جہاں بھی جاؤں وہاں پر سکوں نہیں ملتا ہر اک جگہ پہ نئے حادثے ستاتے ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    قافلے گئے پھر بھی کچھ غبار باقی ہے

    قافلے گئے پھر بھی کچھ غبار باقی ہے دید کا تری اب تک انتظار باقی ہے دل کو ٹوٹنا ہی تھا ٹوٹ کے وہ بکھرا بھی ہاں مگر ابھی تک کچھ یادگار باقی ہے ڈوبتی رہی کشتی ساگروں کی لہروں میں ساحلوں پہ تم ہوں گے اعتبار باقی ہے چاند خود مسافر ہے ساتھ کب تلک دے گا رہبروں کا اب بھی کیوں انتظار ...

    مزید پڑھیے

    گلابوں سی تمہاری یاد ہر جانب مہکتی ہے

    گلابوں سی تمہاری یاد ہر جانب مہکتی ہے تمہاری جستجو میں اب ہوا کی رو بھٹکتی ہے جہاں بھر میں ہزاروں بولیاں میٹھی بہت لیکن مری اردو زباں ان میں نگینے سی چمکتی ہے بزرگوں کی نشانی ہے جسے چادر میں کہتی ہوں اسے جب اوڑھ لیتی ہوں مری صورت دمکتی ہے سکوں ملتا مجھے یہ جان کر بیٹی بہت خوش ...

    مزید پڑھیے