بے سمت یہ سفر ہے ذرا دیکھ کر چلو
بے سمت یہ سفر ہے ذرا دیکھ کر چلو انجان رہ گزر ہے ذرا دیکھ کر چلو گزرا ادھر سے جو بھی وہ پتھر میں ڈھل گیا جادو کا یہ نگر ہے ذرا دیکھ کر چلو پتھر پگھل رہے ہیں تمازت سے دھوپ کی یہ دشت بے شجر ہے ذرا دیکھ کر چلو کرنے لگے ہیں رقص بگولے ہواؤں میں طوفان تیز تر ہے ذرا دیکھ کر چلو دامن ...