یہ ابتدا ہے ابھی باب اختتام کہاں

یہ ابتدا ہے ابھی باب اختتام کہاں
لہو ترنگ کا قصہ ہوا تمام کہاں


لکھی ہے خون سے ہم نے حکایت ہستی
مگر کتاب میں ہوگا ہمارا نام کہاں


ہمارا نام نہ پوچھو نہ کچھ پتا پوچھو
ہماری صبح کہاں ہے ہماری شام کہاں


ہمیں تو کچھ بھی نہیں ہے خبر کہ اب کے ہم
اگر اٹھیں گے یہاں سے تو پھر قیام کہاں


متاع ہوش تو ہم میکدے میں کھو آئے
چلا ہے لے کے ہمیں اب سرور جام کہاں