شمس فریدی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    کیسے کیسے موسم گزرے یاد نہیں

    کیسے کیسے موسم گزرے یاد نہیں سر پر کتنے پتھر برسے یاد نہیں زخم پہ اس نے مرہم رکھا یاد رہا دل میں کتنے نشتر ٹوٹے یاد نہیں میں بھی تھک کر ہانپ رہا ہوں رستے میں کتنے سنگی ساتھی بچھڑے یاد نہیں بیوی بچوں کا اب رونا دھونا کیا ہم کو تو خود اپنے نوحے یاد نہیں تم دنیا داری میں رہتے ہو ...

    مزید پڑھیے

    سلسلے پیار کے کچھ اور گھٹیں گے شاید

    سلسلے پیار کے کچھ اور گھٹیں گے شاید فاصلے دل کے ابھی اور بڑھیں گے شاید اپنی ہی لاش اٹھائے ہوئے کوچہ کوچہ اپنے کاندھے پہ لئے لوگ پھریں گے شاید بارش سنگ ہمارے ہی سروں پر ہوگی اور پھر سر بھی ہمارے ہی کٹیں گے شاید اس زمیں پر ہے یہ صدیوں کی نشانی لیکن اس کے آثار مگر اب کے مٹیں گے ...

    مزید پڑھیے

    سچ بولنے کے جرم میں نیزے پہ سر رہا

    سچ بولنے کے جرم میں نیزے پہ سر رہا قاتل بہ عز و جاہ بھی نا معتبر رہا کیا بارش بلا تھی کہ سب کچھ بہا گئی اچھا ہوا ملنگ بے دیوار و در رہا یا رب خطا معاف کہاں ڈھونڈھتا تجھے میں اپنی ہی تلاش میں شام و سحر رہا آزاد ہو چکا تھا قفس سے تو کیا ہوا اڑتا کہاں پرند جو بے بال و پر رہا چاروں ...

    مزید پڑھیے

    مہتابوں کا تو شہزادہ میرے ساتھ اندھیرے ہیں

    مہتابوں کا تو شہزادہ میرے ساتھ اندھیرے ہیں شہر و شبستاں تیرے ہیں صحرا و بیاباں میرے ہیں میرے اجڑے دل میں ادھورے ارمانوں کے ڈیرے ہیں جاگتی آنکھوں میں جیسے ٹوٹے سپنوں کے گھیرے ہیں بے مفہومی دھندلے پیکر بکھرے بکھرے خواب و خیال اپنی باہوں کے حلقے میں جیسے مجھ کو گھیرے ہیں دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    بے سمت یہ سفر ہے ذرا دیکھ کر چلو

    بے سمت یہ سفر ہے ذرا دیکھ کر چلو انجان رہ گزر ہے ذرا دیکھ کر چلو گزرا ادھر سے جو بھی وہ پتھر میں ڈھل گیا جادو کا یہ نگر ہے ذرا دیکھ کر چلو پتھر پگھل رہے ہیں تمازت سے دھوپ کی یہ دشت بے شجر ہے ذرا دیکھ کر چلو کرنے لگے ہیں رقص بگولے ہواؤں میں طوفان تیز تر ہے ذرا دیکھ کر چلو دامن ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    چور دروازہ

    میرے سونے کمرے میں تو کوئی نہیں تھا میں نے اس کمرے کو خالی کر کے سب دروازے بند رکھے تھے گوشہ گوشہ دیکھ چکا تھا کوئی نہیں تھا میں تھا میری تنہائی تھی لیکن مجھ کو یہ تو بتاؤ تم آخر کس دروازے سے اس کمرے میں در آئی ہو

    مزید پڑھیے