Shamim Karhani

شمیم کرہانی

ترقی پسند شاعر- انقلابی نظموں کے لئے مشہور

Prominent pre-modern poet and broadcaster famous for his nationalistic poems

شمیم کرہانی کی غزل

    خود کوئی چاک گریباں ہے رگ جاں کے قریب

    خود کوئی چاک گریباں ہے رگ جاں کے قریب اے جنوں حشر کا ساماں ہے رگ جاں کے قریب منزل دل سے تو گزرے ہوئے دن بیت گئے کاروان غم جاناں ہے رگ جاں کے قریب در بدر کس لیے آوارہ ہو سرگشتہ ہو دوستو کوچۂ جاناں ہے رگ جاں کے قریب کیا کہیں اب دل بیتاب کا عالم یارو مضطرب جیسے رگ جاں ہے رگ جاں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو

    ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو کسی کا درد ہو اپنا ہی درد ہے یارو دلوں سے شکوۂ باہم کو دور کرنے میں لگے گا وقت کہ برسوں کی گرد ہے یارو ہم اہل شہر کی فطرت سے خوب واقف ہے وہ اک غریب جو صحرا نورد ہے یارو جہاں متاع ہنر کی خرید ہوتی تھی بہت دنوں سے وہ بازار سرد ہے یارو عجب نہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    جنوں تو ہے مگر آؤ جنوں میں کھو جائیں

    جنوں تو ہے مگر آؤ جنوں میں کھو جائیں کسی کو اپنا بنائیں کسی کے ہو جائیں جگر کے داغ کوئی کم ہیں روشنی کے لیے میں جاگتا ہوں ستاروں سے کہہ دو سو جائیں طلوع صبح غم زندگی کو ضد یہ ہے کہ میرے خواب کے لمحے غروب ہو جائیں یہ سوگوار سفینہ بھی رہ کے کیا ہوگا اسے بھی آ کے مرے ناخدا ڈبو ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم درد میں خنداں ہے کون میرے سوا

    ہجوم درد میں خنداں ہے کون میرے سوا حریف گردش دوراں ہے کون میرے سوا دوائے دل کے لیے اپنے پاس آیا ہوں کہ میرے درد کا درماں ہے کون میرے سوا یہ ہم سفر تو چمن تک کے ہم سفر ٹھہرے مرا رفیق بیاباں ہے کون میرے سوا ستارۂ شب غم کس پہ مسکرائیں گے فریب خوردۂ پیماں ہے کون میرے سوا وہ آدمی ہی ...

    مزید پڑھیے

    شراب و شعر کے سانچے میں ڈھل کے آئی ہے

    شراب و شعر کے سانچے میں ڈھل کے آئی ہے یہ شام کس کی گلی سے نکل کے آئی ہے سمجھ رہا ہوں سحر کے فریب رنگیں کو نیا لباس شب غم بدل کے آئی ہے ترے قدم کی بہک ہے تری قبا کی مہک نسیم تیرے شبستاں سے چل کے آئی ہے وفا پہ آنچ نہ آتی اگر تمھی کہتے زباں تک آج جو اک بات چل کے آئی ہے سجی ہوئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ سعئ عشق کا انجام کار کیا

    مانا کہ سعئ عشق کا انجام کار کیا بے اختیار دل پہ مگر اختیار کیا ہر ذرہ آشیانۂ دل ہے کہیں ٹھہر صحرائے زندگی میں تلاش دیار کیا شاید کہ شہر میں کوئی انسان آ گیا دیکھو ہجوم سا ہے سر رہ گزار کیا صدیوں کا زہر پی کے جو سوئے وہ کیا اٹھے ڈستی ہے زندگی کی خلش بار بار کیا ہر ذرہ لالہ زار ...

    مزید پڑھیے

    مجھے دیر سے تعلق نہ حرم سے آشنائی

    مجھے دیر سے تعلق نہ حرم سے آشنائی کہیں قشقۂ نمائش کہیں سجدۂ ریائی کسی جیب دل میں دیکھی نہ متاع عشق میں نے مرے شہر میں لٹا دو مرا درد بے نوائی مرے دل کے آئینے کو نہ شکستہ کر خدارا کہ اداس ہو نہ جائے ترا حسن خودنمائی کوئی کب پہنچ سکا ہے ترے غم کی سرحدوں تک وہی کارواں کی منزل جو ...

    مزید پڑھیے

    سحر کو دے کے نئی نکہت حیات گئی

    سحر کو دے کے نئی نکہت حیات گئی نہ جانے کس کی گلی سے نکل کے رات گئی جنوں نے دولت دل کو نثار کر ڈالا پکارتی ہی رہی عقل کائنات گئی شب فراق کا اتنا بھی غم نہ کر اے دل سوئے سحر ہی گئی آج تک جو رات گئی پڑے ہیں راہ میں کچھ پھول خاک آلودہ کوئی جنازہ اٹھا یا کوئی برات گئی شمیمؔ عہد گزشتہ ...

    مزید پڑھیے

    گلوں پہ سایۂ غم ہائے روزگار ملے

    گلوں پہ سایۂ غم ہائے روزگار ملے بھری بہار کے چہرے بھی سوگوار ملے سجا دے ان کے گریباں کو ماہ و انجم سے ہمارے دست جنوں کو جو اختیار ملے ہزار داغ اٹھا کر چمن کھلاتی ہے کہیں زمیں کو جو اہل زمیں کا پیار ملے ہمارے پاس ہے کیا دولت جنوں کے سوا نثار چاک گریباں اگر بہار ملے یہ واقعہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    ظلمت گہ دوراں میں صبح چمن دل ہوں

    ظلمت گہ دوراں میں صبح چمن دل ہوں روکو نہ سفر میرا میں قسمت منزل ہوں زندانئ ہستی ہوں پابند سلاسل ہوں کس طرح ملوں تم سے خود راہ میں حائل ہوں برباد سہی لیکن برباد غم دل ہوں آنکھوں سے لگا مجھ کو گرد رہ منزل ہوں اے سنگ بکف دنیا آ شوق سے آ لیکن آہستہ قدم رکھنا میں شیشہ گہہ دل ہوں موج ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4