Shamim Karhani

شمیم کرہانی

ترقی پسند شاعر- انقلابی نظموں کے لئے مشہور

Prominent pre-modern poet and broadcaster famous for his nationalistic poems

شمیم کرہانی کی نظم

    راہ گزر

    (تھرتھراتا ہوا احساس کے غم خانے میں نرگسی آنکھوں کا معصوم سا شکوا دن رات زیست کے ساتھ رہا کرتا ہے سائے کی طرح چند اترے ہوئے چہروں کا تقاضا دن رات) شام ہوتی ہے تو روتی ہیں ننداسی آنکھیں لوریاں روٹھ گئیں پیار بھری بات گئی صبح آتی ہے تو کہتی ہیں نگاہیں اٹھ کر کس لیے دن کا اجالا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    لڑکپن کی یاد

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے کبھی خالی کلاسوں میں جو بچے غل مچاتے ہیں کسی انجان شاعر کی غزل مل جل کے گاتے ہیں خوشی سے ناچتے ہیں ڈیسک پر طبلہ بجاتے ہیں تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے ہوا کرتی ہے جب چھٹی تو چنچل سرپھرے خود سر لئے ہاتھوں میں بستے مارتے فٹ بال کو ...

    مزید پڑھیے

    کھنڈر

    اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر جہاں پڑے ہیں نکیلے سے سرمئی کنکر جہاں کی خاک پہ شبنم کے ہار بکھرے ہیں شفق کی نرم کرن جس پہ جھلملاتی ہے شکستہ اینٹوں پہ مکڑی کے جال ہیں جس جا یہیں پہ دل کو نئے درد سے دو چار کیا کسی کے پاؤں کی آہٹ کا انتظار کیا اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر یہ نہر جس ...

    مزید پڑھیے

    ترنگا

    لہرائے جا ترنگا آزادی کے عاشق ویروں کے سر پر لہرائے جا لہرا لہرا کر آزادی کے پیغام بنائے جا کوہستانی برف کی صورت تجھ میں تیز سفیدی گاؤں میں اگنے والی کپاسوں کے مانند روپہلی پکے آم کے پھل کی صورت رنگت کیسریالی جاں بازوں کے پاک لہو کی یاد دلانے والی جنگل کی آنکھوں کی صورت سبز ہے ...

    مزید پڑھیے

    فریب نظر

    بھیگی بھیگی سی ہوائیں، مہکا مہکا سا چمن چاند کی پگھلی ہوئی چاندی سے دھرتی سیم تن شاخ کے نیچے پری پیکر سا کوئی خندہ زن چمپئی رخسار، لب رنگیں، گلابی پیرہن میں نے یہ سمجھا کہ تم ہو، تم نہ تھے وہ پھول تھا دھیرے دھیرے چہرۂ سیمیں سے سرکاتا نقاب رات مے خانے کے اک گوشے سے ابھرا ...

    مزید پڑھیے

    قومی گیت

    ہم کام کے نغمے گاتے ہیں بیکار ترانہ کیا جانیں جو صرف عمل کے بندے ہیں وہ بات بنانا کیا جانیں رگ رگ میں لہو کو گرماتے جاتے ہیں وطن کی جے گاتے ہم عہد جوانی کے ماتے بوڑھوں کا زمانہ کیا جانیں طوفان میں کشتی کھیتے ہیں کہسار سے ٹکر لیتے ہیں ہم جنگ میں سر دے دیتے ہیں ہم پاؤں ہٹانا کیا ...

    مزید پڑھیے

    مکان

    اک پہاڑی کی اونچی چوٹی پر میں بناؤں گا ایک ایسا گھر جس میں چاروں ہوائیں آئیں گی اور سندیسے نئے سنائیں گی آ کے باد جنوب و باد شمال ڈال دے گی سنہری نیند کی شال شام کو سیج پر سلائے گی صبح کو منہ مرا دھلائے گی مشرقی اور مغربی جھونکے جلد کو میری صاف کر دیں گے اور جب اس گھر میں رات آئے ...

    مزید پڑھیے

    آزادی کی صبح

    ذرا دیکھو تو ماں پیڑوں پہ چڑیاں خوشی کے گیت کیسے گا رہی ہیں بتاؤ کب تک آئے گا وہ دن ماں کہ میں گاؤں گا آزادی کے نغمے مرے بیٹے نہ ہو مایوس ہرگز ندی جیسے پہاڑوں سے اتر کر سمندر کی طرف چلتی ہے سرمست کہ مکھی شہد کی جیسے دم شام پلٹتی ہے تو چھتے ہی کی جانب بہت تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اسے ...

    مزید پڑھیے

    روشنی تیز کرو

    روشنی تیز کرو، تیز کرو، تیز کرو گم ہے اندیشۂ امروز کی ظلمت میں حیات زہرہ و ماہ سے محروم ہے جذبات کی رات زعفراں زار بہشتوں میں بھی اڑتا ہے غبار خلد بردوش فضائیں ہیں جہنم بکنار تشنگی صبح کی، معمورۂ ہستی میں ہے عام رکھ دو ظلمت کی ہتھیلی پہ کوئی نور کا جام اور اس غم کے اندھیرے کو نہ ...

    مزید پڑھیے