Shamim Karhani

شمیم کرہانی

ترقی پسند شاعر- انقلابی نظموں کے لئے مشہور

Prominent pre-modern poet and broadcaster famous for his nationalistic poems

شمیم کرہانی کے تمام مواد

40 غزل (Ghazal)

    خود کوئی چاک گریباں ہے رگ جاں کے قریب

    خود کوئی چاک گریباں ہے رگ جاں کے قریب اے جنوں حشر کا ساماں ہے رگ جاں کے قریب منزل دل سے تو گزرے ہوئے دن بیت گئے کاروان غم جاناں ہے رگ جاں کے قریب در بدر کس لیے آوارہ ہو سرگشتہ ہو دوستو کوچۂ جاناں ہے رگ جاں کے قریب کیا کہیں اب دل بیتاب کا عالم یارو مضطرب جیسے رگ جاں ہے رگ جاں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو

    ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو کسی کا درد ہو اپنا ہی درد ہے یارو دلوں سے شکوۂ باہم کو دور کرنے میں لگے گا وقت کہ برسوں کی گرد ہے یارو ہم اہل شہر کی فطرت سے خوب واقف ہے وہ اک غریب جو صحرا نورد ہے یارو جہاں متاع ہنر کی خرید ہوتی تھی بہت دنوں سے وہ بازار سرد ہے یارو عجب نہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    جنوں تو ہے مگر آؤ جنوں میں کھو جائیں

    جنوں تو ہے مگر آؤ جنوں میں کھو جائیں کسی کو اپنا بنائیں کسی کے ہو جائیں جگر کے داغ کوئی کم ہیں روشنی کے لیے میں جاگتا ہوں ستاروں سے کہہ دو سو جائیں طلوع صبح غم زندگی کو ضد یہ ہے کہ میرے خواب کے لمحے غروب ہو جائیں یہ سوگوار سفینہ بھی رہ کے کیا ہوگا اسے بھی آ کے مرے ناخدا ڈبو ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم درد میں خنداں ہے کون میرے سوا

    ہجوم درد میں خنداں ہے کون میرے سوا حریف گردش دوراں ہے کون میرے سوا دوائے دل کے لیے اپنے پاس آیا ہوں کہ میرے درد کا درماں ہے کون میرے سوا یہ ہم سفر تو چمن تک کے ہم سفر ٹھہرے مرا رفیق بیاباں ہے کون میرے سوا ستارۂ شب غم کس پہ مسکرائیں گے فریب خوردۂ پیماں ہے کون میرے سوا وہ آدمی ہی ...

    مزید پڑھیے

    شراب و شعر کے سانچے میں ڈھل کے آئی ہے

    شراب و شعر کے سانچے میں ڈھل کے آئی ہے یہ شام کس کی گلی سے نکل کے آئی ہے سمجھ رہا ہوں سحر کے فریب رنگیں کو نیا لباس شب غم بدل کے آئی ہے ترے قدم کی بہک ہے تری قبا کی مہک نسیم تیرے شبستاں سے چل کے آئی ہے وفا پہ آنچ نہ آتی اگر تمھی کہتے زباں تک آج جو اک بات چل کے آئی ہے سجی ہوئی ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    راہ گزر

    (تھرتھراتا ہوا احساس کے غم خانے میں نرگسی آنکھوں کا معصوم سا شکوا دن رات زیست کے ساتھ رہا کرتا ہے سائے کی طرح چند اترے ہوئے چہروں کا تقاضا دن رات) شام ہوتی ہے تو روتی ہیں ننداسی آنکھیں لوریاں روٹھ گئیں پیار بھری بات گئی صبح آتی ہے تو کہتی ہیں نگاہیں اٹھ کر کس لیے دن کا اجالا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    لڑکپن کی یاد

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے کبھی خالی کلاسوں میں جو بچے غل مچاتے ہیں کسی انجان شاعر کی غزل مل جل کے گاتے ہیں خوشی سے ناچتے ہیں ڈیسک پر طبلہ بجاتے ہیں تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے ہوا کرتی ہے جب چھٹی تو چنچل سرپھرے خود سر لئے ہاتھوں میں بستے مارتے فٹ بال کو ...

    مزید پڑھیے

    کھنڈر

    اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر جہاں پڑے ہیں نکیلے سے سرمئی کنکر جہاں کی خاک پہ شبنم کے ہار بکھرے ہیں شفق کی نرم کرن جس پہ جھلملاتی ہے شکستہ اینٹوں پہ مکڑی کے جال ہیں جس جا یہیں پہ دل کو نئے درد سے دو چار کیا کسی کے پاؤں کی آہٹ کا انتظار کیا اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر یہ نہر جس ...

    مزید پڑھیے

    ترنگا

    لہرائے جا ترنگا آزادی کے عاشق ویروں کے سر پر لہرائے جا لہرا لہرا کر آزادی کے پیغام بنائے جا کوہستانی برف کی صورت تجھ میں تیز سفیدی گاؤں میں اگنے والی کپاسوں کے مانند روپہلی پکے آم کے پھل کی صورت رنگت کیسریالی جاں بازوں کے پاک لہو کی یاد دلانے والی جنگل کی آنکھوں کی صورت سبز ہے ...

    مزید پڑھیے

    فریب نظر

    بھیگی بھیگی سی ہوائیں، مہکا مہکا سا چمن چاند کی پگھلی ہوئی چاندی سے دھرتی سیم تن شاخ کے نیچے پری پیکر سا کوئی خندہ زن چمپئی رخسار، لب رنگیں، گلابی پیرہن میں نے یہ سمجھا کہ تم ہو، تم نہ تھے وہ پھول تھا دھیرے دھیرے چہرۂ سیمیں سے سرکاتا نقاب رات مے خانے کے اک گوشے سے ابھرا ...

    مزید پڑھیے

تمام