Shamim Karhani

شمیم کرہانی

ترقی پسند شاعر- انقلابی نظموں کے لئے مشہور

Prominent pre-modern poet and broadcaster famous for his nationalistic poems

شمیم کرہانی کی غزل

    شمع پر شمع جلاتی ہوئی ساتھ آتی ہے

    شمع پر شمع جلاتی ہوئی ساتھ آتی ہے رات آتی ہے کہ یادوں کی برات آتی ہے اک ذرا کوچۂ جاناں میں ٹھہر جا اے موت خیر مقدم کے لیے میری حیات آتی ہے پھیر لیتے ہیں نگاہیں ترے پیاسے ہنس کر جام پر جام لیے موج فرات آتی ہے قصۂ دیر و حرم اور سے پوچھو لوگو ہم تو شاعر ہیں ہمیں پیار کی بات آتی ...

    مزید پڑھیے

    چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے

    چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے ترے تبسم رنگیں کا ایک پرتو ہے خزاں کی رات کے قاتل کہاں گئے دیکھیں کہ جو لہو ہے چراغ بہار کی لو ہے چلے نہ ساتھ زمانہ تو اس کو یوں کہیے ٹھہر گیا ہے مسافر کہ جادۂ نو ہے بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے مری زمیں ...

    مزید پڑھیے

    خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو

    خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو کوئی خفا ہو کسی سے تو اس قدر کیوں ہو نظر کی پیاس بجھا دو جو اک نگاہ سے تم تو ہر نظارے سے رسوا مری نظر کیوں ہو جنوں کی جادہ تراشی ہے بانکپن میرا یہ رہ گزار جہاں اپنی رہ گزر کیوں ہو گرا تھا جام نہ ٹوٹا تھا کوئی آئینہ شکست دل کی بھلا آپ کو خبر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    جو دیکھتے ہوئے نقش قدم گئے ہوں گے

    جو دیکھتے ہوئے نقش قدم گئے ہوں گے پہنچ کے وہ کسی منزل پہ تھم گئے ہوں گے پلٹ کے دشت سے آئیں گے پھر نہ دیوانے پکار لو کہ ابھی کچھ قدم گئے ہوں گے جو ماورائے تصور نہیں کوئی صورت تو بتکدے ہی تک اہل حرم گئے ہوں گے ترے جنوں نے پکارا تھا ہوش والوں کو نہ جانے کون سے عالم میں ہم گئے ہوں ...

    مزید پڑھیے

    چمن لہک کے رہ گیا گھٹا مچل کے رہ گئی

    چمن لہک کے رہ گیا گھٹا مچل کے رہ گئی ترے بغیر زندگی کی رت بدل کے رہ گئی خیال ان کے ساتھ ساتھ دیر تک چلا کیا نظر تو ان کے ساتھ تھوڑی دور چل کے رہ گئی وہ اک نگاہ مہرباں کا التفات مختصر اندھیرے گھر میں جیسے کوئی شمع جل کے رہ گئی کہاں چمن کی صبح میں چمن کا حسن نیم شب کنول بکھر کے رہ ...

    مزید پڑھیے

    نکل پڑے ہیں صنم رات کے شوالے سے

    نکل پڑے ہیں صنم رات کے شوالے سے کچھ آج شہر غریباں میں ہیں اجالے سے چلو پلٹ بھی چلیں اپنے مے کدہ کی طرف یہ آ گئے کس اندھیرے میں ہم اجالے سے خدا کرے کہ بکھر جائیں میرے شانوں پر سنور رہے ہیں یہ بادل جو کالے کالے سے بتوں کی خلوت رنگیں میں بزم انجم میں کہاں کہاں نہ گئے ہم ترے حوالے ...

    مزید پڑھیے

    گلی گلی ہے اندھیرا تو میرے ساتھ چلو

    گلی گلی ہے اندھیرا تو میرے ساتھ چلو تمہیں خیال ہے میرا تو میرے ساتھ چلو میں جا رہا ہوں اجالوں کی جستجو کے لیے ستا رہا ہو اندھیرا تو میرے ساتھ چلو جنوں کے دشت میں اک چھاؤنی بسا لیں گے نہیں ہے کوئی بسیرا تو میرے ساتھ چلو میں راہزن ہوں مگر آشنائے منزل دل جو راہبر ہے لٹیرا تو میرے ...

    مزید پڑھیے

    درد شناس دل نہیں جلوہ طلب نظر نہیں

    درد شناس دل نہیں جلوہ طلب نظر نہیں حادثہ کتنا سخت ہے ان کو ابھی خبر نہیں اور بڑھے گا درد دل رات جو بھیگ جائے گی دیکھ نہ وقت کی طرف وقت بھی چارہ گر نہیں کس کو خبر کہ ہم سے کب آپ نگاہ پھیر لیں نشہ تو دھوپ چھاؤں ہے بادہ بھی معتبر نہیں ہم تو خزاں کی دھوپ میں خون جگر چھڑک چلے موسم گل ...

    مزید پڑھیے

    آ رہی ہے شب غم میری طرف میرے لیے

    آ رہی ہے شب غم میری طرف میرے لیے ساقیا چشم کرم میری طرف میرے لیے تھکنے لگتا ہوں تو آواز سی آتی ہے کوئی اور دو چار قدم میری طرف میرے لیے لوگ کہتے ہیں کہ ہو جاتی ہے دنیا رنگیں اک نظر میری قسم میری طرف میرے لیے پائلیں کوئے نگاراں میں کھنک اٹھتی ہیں جب وہ رکھتے ہیں قدم میری طرف میرے ...

    مزید پڑھیے

    پی کر بھی طبیعت میں تلخی ہے گرانی ہے

    پی کر بھی طبیعت میں تلخی ہے گرانی ہے اس دور کے شیشوں میں صہبا ہے کہ پانی ہے اے حسن تجھے اتنا کیوں ناز جوانی ہے یہ گل بدنی تیری اک رات کی رانی ہے اس شہر کے قاتل کو دیکھا تو نہیں لیکن مقتل سے جھلکتا ہے قاتل کی جوانی ہے جلتا تھا جو گھر میرا کچھ لوگ یہ کہتے تھے کیا آگ سنہری ہے کیا آنچ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4