شمع پر شمع جلاتی ہوئی ساتھ آتی ہے
شمع پر شمع جلاتی ہوئی ساتھ آتی ہے رات آتی ہے کہ یادوں کی برات آتی ہے اک ذرا کوچۂ جاناں میں ٹھہر جا اے موت خیر مقدم کے لیے میری حیات آتی ہے پھیر لیتے ہیں نگاہیں ترے پیاسے ہنس کر جام پر جام لیے موج فرات آتی ہے قصۂ دیر و حرم اور سے پوچھو لوگو ہم تو شاعر ہیں ہمیں پیار کی بات آتی ...