Shakeel Gwaliari

شکیل گوالیاری

شکیل گوالیاری کی غزل

    زندہ وہ اپنے ساتھ کے بیمار بھی نہیں

    زندہ وہ اپنے ساتھ کے بیمار بھی نہیں مرتے رہو کہ اب کوئی غم خوار بھی نہیں اکثر خیال زلف سے ٹوٹا سکوت شب زنجیر اب نہیں ہے تو جھنکار بھی نہیں ہمسائیگی پہ اس کی بہت ناز ہے ہمیں دیوار سے لگی ہوئی دیوار بھی نہیں دامن کا چاک چاک گریباں سے جا ملے اب عاشقی کا یہ کوئی معیار بھی ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے

    خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے تجھ تک پہنچ رہا ہوں اجالوں کی راہ سے میں جانتا ہوں راستہ غزلوں کے شہر کا آیا ہوں چل کے زہرہ جمالوں کی راہ سے میں رفتہ رفتہ کرب کی منزل تک آ گیا دل کا قرار ڈھونڈنے والوں کی راہ سے بے شکل کیفیت کے ہیں چہرے جدا جدا کچھ بات بن رہی ہے مثالوں کی راہ ...

    مزید پڑھیے

    متاع و مال جو لے جائے تو غنیمت ہے

    متاع و مال جو لے جائے تو غنیمت ہے وہ اپنی جان بچا لائے تو غنیمت ہے پھلوں کا آئے گا موسم تو پھل بھی آئیں گے درخت دیتا رہے سائے تو غنیمت ہے کبھی تو عمر گزر جاتی ہے نہیں آتی شعور وقت پہ آ جائے تو غنیمت ہے کبھی جو درد میں ڈوبی ہوئی صدا ابھرے سماعتوں سے نہ ٹکرائے تو غنیمت ہے یہ غم جو ...

    مزید پڑھیے

    دل جسے چاہے وہی چہرہ جبیں لگتا ہے

    دل جسے چاہے وہی چہرہ جبیں لگتا ہے اپنے سینے کا ہر ایک داغ حسیں لگتا ہے میں کہیں بھی ہوں مگر ہوں اسی محفل کا چراغ وہ جہاں بھی ہو مرے دل کا مکیں لگتا ہے دوسری بار نہ میں پہونچا وہاں اور نہ وہ پھر بھی میلہ ہے کہ ہر سال وہیں لگتا ہے سرحد غم کے علاقوں میں ادھر ہو کہ ادھر مجھ کو ہر دشت ...

    مزید پڑھیے

    یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

    یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے اہل زمیں کو شکوہ مگر آسماں سے ہے یادوں کی رہ گزار سے خوابوں کے شہر تک اک سلسلہ ضرور ہے لیکن کہاں سے ہے میری کتاب زیست کو ایسے نہ پھینکیے روشن کسی کا نام اسی داستاں سے ہے منزل نہ پائی میں نے مگر یہ تو کھل گیا رشتہ مرے سفر کا کسی کارواں سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل ہر اک نئی کوشش پہ یوں دھڑکتا ہے

    یہ دل ہر اک نئی کوشش پہ یوں دھڑکتا ہے کہ جیسے کوئی نتیجہ نکلنے والا ہے ہمیں خبر ہے کہ ہے کون کتنے پانی میں یہ شہر سطح سمندر سے کتنا اونچا ہے سراب پیاس بجھاتا نہیں کبھی لیکن یہ بات خوب سمجھتا ہے کون پیاسا ہے تمہارے ہاتھ میں تقدیر ہے اجالوں کی چراغ کو یہ خبر کیا کہاں اندھیرا ...

    مزید پڑھیے

    غم کا سورج کبھی ڈھلتا ہی نہیں

    غم کا سورج کبھی ڈھلتا ہی نہیں آسماں رنگ بدلتا ہی نہیں دے دیا جاتا ہے قبضہ دل پر دل تو سینے سے نکلتا ہی نہیں کہتے ہیں اونچی اڑانوں والے جو گرا پھر وہ سنبھلتا ہی نہیں ہے خوشامد ہی سے آمد لیکن وہ خوشامد سے پگھلتا ہی نہیں گاؤں بھر خوف زدہ ہے اس سے جو کبھی گھر سے نکلتا ہی نہیں کسی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں گھر ہوگا در ہوگا ہمارا

    جہاں گھر ہوگا در ہوگا ہمارا وہاں سے کب گزر ہوگا ہمارا اگر ہم ہیں ستاروں کے اثر میں ستاروں پر اثر ہوگا ہمارا تمہیں نیند آ رہی ہے شام ہی سے تماشا رات بھر ہوگا ہمارا نکالے جائیں گے پہلو ہزاروں فسانہ مختصر ہوگا ہمارا نہ کاٹیں رات کیوں کر اس گلی میں وہاں خواب سحر ہوگا ہمارا یہ جو ...

    مزید پڑھیے

    اک آس کا دیا تو دل میں جلاتے جاؤ

    اک آس کا دیا تو دل میں جلاتے جاؤ کس موڑ پر ملوگے یہ تو بتاتے جاؤ اس در سے جا ملیں گے یہ جتنے راستے ہیں کانٹے ہٹاتے جاؤ کلیاں بچھاتے جاؤ پتھر میں بھی چھپا ہے نغمات کا خزانہ یہ شرط ہے کہ اس تک تم گنگناتے جاؤ جب میکدے سے لوٹو پھر کیا کسی سے چھپنا جب میکدے کو جاؤ چھپتے چھپاتے جاؤ اے ...

    مزید پڑھیے

    غلط ہے سب تو یہ رسوائی کیسی

    غلط ہے سب تو یہ رسوائی کیسی جو پربت بن گئی وہ رائی کیسی کبھی خالی سمندر کر کے دیکھیں نظر آتی ہے کہ گہرائی کیسی لگا ہے چاند کو یہ داغ کیسا چھپی ہے داغ میں یہ کھائی کیسی مری یہ بات سن لیں دوربینیں نہیں ہوں آنکھ تو بینائی کیسی اسی کی ذات کے ہیں سب کرشمے بزرگوں پھر یہ ہاتھا پائی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3