غلط ہے سب تو یہ رسوائی کیسی

غلط ہے سب تو یہ رسوائی کیسی
جو پربت بن گئی وہ رائی کیسی


کبھی خالی سمندر کر کے دیکھیں
نظر آتی ہے کہ گہرائی کیسی


لگا ہے چاند کو یہ داغ کیسا
چھپی ہے داغ میں یہ کھائی کیسی


مری یہ بات سن لیں دوربینیں
نہیں ہوں آنکھ تو بینائی کیسی


اسی کی ذات کے ہیں سب کرشمے
بزرگوں پھر یہ ہاتھا پائی کیسی


اگر بیٹھا نہیں ہو سانپ اس پر
کوئی دولت نہیں ہے بھائی کیسی


مرا تو نام ہی غائب ہے اب کے
یہ اس نے داستاں دہرائی کیسی