جہاں گھر ہوگا در ہوگا ہمارا

جہاں گھر ہوگا در ہوگا ہمارا
وہاں سے کب گزر ہوگا ہمارا


اگر ہم ہیں ستاروں کے اثر میں
ستاروں پر اثر ہوگا ہمارا


تمہیں نیند آ رہی ہے شام ہی سے
تماشا رات بھر ہوگا ہمارا


نکالے جائیں گے پہلو ہزاروں
فسانہ مختصر ہوگا ہمارا


نہ کاٹیں رات کیوں کر اس گلی میں
وہاں خواب سحر ہوگا ہمارا


یہ جو ڈرنے لگا ہے ہم سے دشمن
خدا پیش نظر ہوگا ہمارا