آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں
آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں کھونے والے اب کیا پائے جاتے ہیں اچھے اچھے لوگوں کی کیا پوچھتے ہو یاد کئے جاتے ہیں بھلائے جاتے ہیں ہنس ہنس کر جو پھول کھلائے تھے تم نے اس موسم میں سب مرجھائے جاتے ہیں سورج جیسے جیسے ڈھلتا جاتا ہے اس کی دیواروں تک سائے جاتے ہیں رشتوں پر اک ایسا وقت ...