ہم کب اس راہ سے گزرتے ہیں
ہم کب اس راہ سے گزرتے ہیں اپنی آوارگی سے ڈرتے ہیں کشتیاں ڈوب بھی تو سکتی ہیں ڈوب کر بھی تو پار اترتے ہیں توڑ کر رشتۂ خلوص احباب آنسوؤں کی طرح بکھرتے ہیں اپنے احساس کی کسوٹی پر ہم بھی پورے کہاں اترتے ہیں چاہے کیسا ہی دور آ جائے اپنے حالات کب سنورتے ہیں سطح پر ہیں حباب کے ...