Shakeel Gwaliari

شکیل گوالیاری

شکیل گوالیاری کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    زندہ وہ اپنے ساتھ کے بیمار بھی نہیں

    زندہ وہ اپنے ساتھ کے بیمار بھی نہیں مرتے رہو کہ اب کوئی غم خوار بھی نہیں اکثر خیال زلف سے ٹوٹا سکوت شب زنجیر اب نہیں ہے تو جھنکار بھی نہیں ہمسائیگی پہ اس کی بہت ناز ہے ہمیں دیوار سے لگی ہوئی دیوار بھی نہیں دامن کا چاک چاک گریباں سے جا ملے اب عاشقی کا یہ کوئی معیار بھی ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے

    خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے تجھ تک پہنچ رہا ہوں اجالوں کی راہ سے میں جانتا ہوں راستہ غزلوں کے شہر کا آیا ہوں چل کے زہرہ جمالوں کی راہ سے میں رفتہ رفتہ کرب کی منزل تک آ گیا دل کا قرار ڈھونڈنے والوں کی راہ سے بے شکل کیفیت کے ہیں چہرے جدا جدا کچھ بات بن رہی ہے مثالوں کی راہ ...

    مزید پڑھیے

    متاع و مال جو لے جائے تو غنیمت ہے

    متاع و مال جو لے جائے تو غنیمت ہے وہ اپنی جان بچا لائے تو غنیمت ہے پھلوں کا آئے گا موسم تو پھل بھی آئیں گے درخت دیتا رہے سائے تو غنیمت ہے کبھی تو عمر گزر جاتی ہے نہیں آتی شعور وقت پہ آ جائے تو غنیمت ہے کبھی جو درد میں ڈوبی ہوئی صدا ابھرے سماعتوں سے نہ ٹکرائے تو غنیمت ہے یہ غم جو ...

    مزید پڑھیے

    دل جسے چاہے وہی چہرہ جبیں لگتا ہے

    دل جسے چاہے وہی چہرہ جبیں لگتا ہے اپنے سینے کا ہر ایک داغ حسیں لگتا ہے میں کہیں بھی ہوں مگر ہوں اسی محفل کا چراغ وہ جہاں بھی ہو مرے دل کا مکیں لگتا ہے دوسری بار نہ میں پہونچا وہاں اور نہ وہ پھر بھی میلہ ہے کہ ہر سال وہیں لگتا ہے سرحد غم کے علاقوں میں ادھر ہو کہ ادھر مجھ کو ہر دشت ...

    مزید پڑھیے

    یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

    یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے اہل زمیں کو شکوہ مگر آسماں سے ہے یادوں کی رہ گزار سے خوابوں کے شہر تک اک سلسلہ ضرور ہے لیکن کہاں سے ہے میری کتاب زیست کو ایسے نہ پھینکیے روشن کسی کا نام اسی داستاں سے ہے منزل نہ پائی میں نے مگر یہ تو کھل گیا رشتہ مرے سفر کا کسی کارواں سے ...

    مزید پڑھیے

تمام