Shaista Mufti

شائستہ مفتی

شائستہ مفتی کی نظم

    تتلیاں

    وہ سارے لمحے یہیں کہیں تھے مری محبت کی قربتوں میں بہت حسیں تھے مگر وہ لمحے تو تتلیاں تھے بہت ہی رنگین کہکشائیں تلاشتے تھے جب ان پروں پر جوان رنگوں کے عکس نکھرے تو اڑ چلے ہیں بہت ہی انجان راستوں پر نکل گئے ہیں میں خالی ہاتھوں کو دیکھتی ہوں بہت ہی حیرت سے سوچتی ہوں کہ ان میں قوس قزح ...

    مزید پڑھیے

    شب تنہائی

    سانس روکے ہوئے اس شہر سے گزری ہے ہوا کچھ تو کہتی ہے فضا رات کے دیوانوں سے خالی سڑکوں پہ بہت شور ہے سناٹے کا گیت لکھے ہیں خموشی کی مدھر تانوں سے میرے احباب مجھے کہتے ہیں اے جان عزیز تو یہاں تنہا اندھیروں سے الجھتا کیا ہے شہر میں صف سی بچھی ہے بجھے انگاروں پر تو فقط راکھ کے انبار کو ...

    مزید پڑھیے

    محبت دائمی سکھ ہے

    محبت دائمی سکھ ہے کہ جس کو میت کی گھڑیاں کبھی کم کر نہیں سکتیں یہ موسم اک دفعہ آئے تو پھر آ کر شہر جائے حسیں شاداب سی کلیاں نگاہوں میں سماں جائیں تو پھر یہ مر نہیں سکتیں خیالوں کی روانی میں کہ جیسے بہتے پانی میں کنول کھل جائیں خوابوں کے تو فطرت مسکراتی ہے اشارہ کر کے تاروں ...

    مزید پڑھیے

    دائمی سکھ

    محبت دائمی سکھ ہے کہ جس کو موت کی گھڑیاں کبھی کم کر نہیں سکتیں یہ موسم اک دفعہ آئے تو پھر آ کر ٹھہر جائے حسیں شاداب سی کلیاں نگاہوں میں سما جائیں تو پھر یہ مر نہیں سکتیں خیالوں کی روانی میں کہ جیسے بہتے پانی میں کنول کھل جائیں خوابوں کے تو قدرت مسکراتی ہے اشارہ کر کے تاروں ...

    مزید پڑھیے

    خواب آثار

    ابھی تو تم سے اپنی گفتگو کے تار باقی ہیں ابھی آدھی ہے شب اور خواب کے آثار باقی ہیں ابھی منزل طلب کے راستوں میں کھوئی کھوئی ہے ابھی اک کہکشاں ہے بام پر جو سوئی سوئی ہے مرادوں اور امنگوں کے کئی کوہسار باقی ہیں ابھی آدھی ہے شب اور خواب کے آثار باقی ہیں ہمارے اور تمہارے راستوں میں ...

    مزید پڑھیے

    آگہی

    زندگی کیا ہے روشنی کے سوا روشنی کیا ہے اک خوشی کے سوا یہ خوشی وادیوں کی چھاؤں میں ناچتی ہے ہر ایک پتی پر چوم لیتی ہے بادلوں کے حصار اڑتی پھرتی ہے سکھ کی بستی پر میرے دل میں ہمک رہی ہے ابھی آتشیں رنگ یہ کرن ہی تو ہے آنکھ میں دیپ جل اٹھے ہوں جہاں یہ خوشی اک حسیں ملن ہی تو ہے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ہار جیت

    زندگی کے منظر میں ہار جیت کا منظر کس قدر اداسی کا اور بے نوائی کا ایک منتظر منظر ڈوب کر ارادوں میں ٹوٹ کر سرابوں میں دشت بے اماں منظر ہار جیت کا منظر آج اپنے شاعر سے پوچھ لیں تو اچھا ہے کیا گنوا کے پایا ہے اور کیا جو کھویا ہے اعتبار کا منظر ہار جیت کا منظر آج تم سے کھیلی ہے زندگی ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں کا تغافل

    مجھ کو حیرت ہے تمہیں یاد نہ آئی میری دور جاتے ہوئے اک بار نہ مڑ کر دیکھا کتنی صدیوں کے تغافل نے دیا تھا اک پل کیسے ممکن ہے گزر جائے وہ آہٹ کے بنا دل نے اک بار بھی کیوں دی نہ دہائی میری بار تم کو نہ لگا مجھ سے جدا ہو جانا میں یہ سمجھی تھی کہ میں رہ نہ سکوں گی تجھ بن تجھ سے دوری کا تصور ...

    مزید پڑھیے

    لفظ تو بانجھ ہیں

    لفظ تو بانجھ ہیں جذبوں کی قدر کیا جانیں زندگی بار چکے ہوں تو قہر کیا جانیں اپنے معصوم گلابوں سے حسیں بچوں کی ایک کھوئی ہوئی مسکان پہ کچھ لکھنا ہے ان کی بے جان نگاہوں پہ مجھے کہنا ہے لفظ تو بانجھ ہیں قرطاس کے آئینے ہیں لفظ زیست کا عنوان ہیں سرمایہ ہیں پھر بھی جذبات کے عکاس نہیں ہو ...

    مزید پڑھیے

    کانچ کی گڑیا

    کانچ نازک ہیں خواب نازک ہیں تم قدم سوچ کر ادھر رکھنا کھیلنے کا تجھے ہے شوق مگر ان چٹانوں پہ بھی نظر رکھنا تیرے دل میں ہے آرزو کی کرن تیری آنکھوں میں خواب ہیں کل کے تیرے ہاتھوں میں رنگ تتلی ہیں تیرے چہرے پہ عزم ہیں دہکے میرے آنگن کی کانچ کی گڑیا اپنی قسمت کا امتحان نہ لے میں تجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3