تتلیاں

وہ سارے لمحے یہیں کہیں تھے
مری محبت کی قربتوں میں بہت حسیں تھے
مگر وہ لمحے تو تتلیاں تھے
بہت ہی رنگین کہکشائیں تلاشتے تھے
جب ان پروں پر جوان رنگوں کے عکس نکھرے
تو اڑ چلے ہیں
بہت ہی انجان راستوں پر
نکل گئے ہیں
میں خالی ہاتھوں کو دیکھتی ہوں
بہت ہی حیرت سے سوچتی ہوں
کہ ان میں قوس قزح کبھی تھی
ہزار رنگوں کی ان کہی تھی
وہ سارے لمحے تو تتلیاں تھے
جو اڑ گئیں ہیں
نئے جزیروں کی چاہتوں میں
نکل گئیں ہیں
مری دعائیں امام ضامن کے ساتھ تم سے
بندھی رہیں گی
ہمیشہ سایہ فگن رہیں گی
وہ سارے لمحے جو تتلیاں تھے
ہزار رنگوں کی چھب دکھا کر
بہار موسم کی چاہتوں میں نکل گئی ہیں
سکوں کی وادی اتر گئیں ہیں