شہر آشوب
اے مرے دیس میں بستے ہوئے اچھے لوگو خود ہی سوچو کہ سزا جیسی یہ تنہائی ہے جس جگہ پھول مہکتے تھے وفاؤں کے کبھی ان فضاؤں میں اٹل رات کی گہرائی ہے ان اندھیروں سے پرے آج بھی اس دنیا میں لوگ خوش حال محبت سے رہا کرتے ہیں آج بھی شام ڈھلے سکھ کی حسیں وادی میں لوگ پیڑوں کے تلے روز ملا کرتے ...