Shaista Jamal

شائستہ جمال

شائستہ جمال کی غزل

    کیسے منزل پہ پہنچ پائیں گے جانے والے

    کیسے منزل پہ پہنچ پائیں گے جانے والے راستہ بھول گئے راہ بتانے والے کس طرح میں نے گزارے ہیں شب و روز مرے کیا تجھے یاد نہیں مجھ کو رلانے والے کرسیاں پانے کی لوگوں کی سیاست دیکھو آج شرمندہ ہیں مسجد کو گرانے والے موسموں کی طرح تبدیل ہوا کرتے ہیں رہنما آج کے خوابوں کے دکھانے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس طرح سے زمانہ بدلتا رہتا ہے

    کچھ اس طرح سے زمانہ بدلتا رہتا ہے دل و دماغ میں سناٹا چلتا رہتا ہے بدلتے وقت کا احساس ہوشمندی ہے ہماری عمر کا سورج بھی ڈھلتا رہتا ہے کوئی ضروری نہیں دل ہمیشہ سخت رہے وفا کی آنچ سے وہ بھی پگھلتا رہتا ہے اگر ہے صاحب ایماں گناہ کرنے پر خدا کے خوف سے اکثر دہلتا رہتا ہے جسے تمیز ہے ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے ناپنا مشکل نہیں ہے

    اندھیرے ناپنا مشکل نہیں ہے مگر سورج کا اتنا دل نہیں ہے ستارے ٹوٹ کر گرتے ہیں کیسے زمیں اس بات سے غافل نہیں ہے گرا ہے میرے دامن پہ جو آنسو وہ میری زیست کا حاصل نہیں ہے نہ جانے کس کے ہاتھوں قتل ٹھہرا وہ ظالم ہے مگر قاتل نہیں ہے جسے شائستہؔ تو نے توڑ ڈالا میں کہتی ہوں وہ میرا دل ...

    مزید پڑھیے

    جو ترے در پہ رک گئی ہوگی

    جو ترے در پہ رک گئی ہوگی وہ نظر مجھ کو ڈھونڈھتی ہوگی زندگی بھی اداس راہوں میں میرے بارے میں سوچتی ہوگی ان نگاہوں سے واسطہ بھی کیا جن نگاہوں میں بے رخی ہوگی دن کی یادوں سے روشنی پا کر رات سرشار ہو گئی ہوگی جن کو اپنا پتہ نہیں معلوم ان سے کیا خاک رہبری ہوگی سخت راہوں سے بچ کے ...

    مزید پڑھیے

    فکر کے جب بھی پاؤں اٹھیں گے تیرے گھر تک جائیں گے

    فکر کے جب بھی پاؤں اٹھیں گے تیرے گھر تک جائیں گے دنیا بھر کو دیکھنے والے میری نظر تک جائیں گے ہم نے جی کر دیکھ لیا ہے یہ دھرتی تو تنگ رہی دوستو اب یہ سوچ رہے ہیں شمس و قمر تک جائیں گے تبدیلی اس نظم کہن کی آج نہیں تو کل ہوگی جن رستے یہ راز ملیں گے ایسی ڈگر تک جائیں گے بیٹھے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    بتاؤ کیسے زمانے کا خوں بہا دو گے

    بتاؤ کیسے زمانے کا خوں بہا دو گے جو بجھ گئے ہیں چراغ ان کو کیا جلا دو گے تمہارا کیا ہے ہر اک نام کو مٹا دو گے جو سچ کہے گا اسے دار پر چڑھا دو گے نظر اٹھا کے نہ دیکھو گے آنکھ کے آنسو کہانی سن کے غریبوں کی مسکرا دو گے تمہارا طرز تکلم بتا رہا ہے مجھے تباہ لوگوں کو جینے کا آسرا دو ...

    مزید پڑھیے

    پاس آئی ہوئی منزل کے اجالے دیکھے

    پاس آئی ہوئی منزل کے اجالے دیکھے جب بھی لوگوں نے مرے پاؤں کے چھالے دیکھے کتنے خوددار تھے کٹ کر نہ گرے قدموں پر جتنے سر آپ نے نیزے سے اچھالے دیکھے مصلحت نام کو چھو کر نہیں گزری مجھ سے میرے ہونٹوں پہ کبھی آپ نے نالے دیکھے چاند کو دیکھا کبھی ہم نے ہوائیں چھو لیں کس طرح دل کے یہ ...

    مزید پڑھیے