بتاؤ کیسے زمانے کا خوں بہا دو گے
بتاؤ کیسے زمانے کا خوں بہا دو گے
جو بجھ گئے ہیں چراغ ان کو کیا جلا دو گے
تمہارا کیا ہے ہر اک نام کو مٹا دو گے
جو سچ کہے گا اسے دار پر چڑھا دو گے
نظر اٹھا کے نہ دیکھو گے آنکھ کے آنسو
کہانی سن کے غریبوں کی مسکرا دو گے
تمہارا طرز تکلم بتا رہا ہے مجھے
تباہ لوگوں کو جینے کا آسرا دو گے
اگر کہوں گی کسی روز غم کا افسانہ
ہنسی ہنسی میں مری بات کو اڑا دو گے
بلا سے جان پہ بنتی ہے اس زمانے میں
نئے نظام کی تصویر تو بنا دو گے
ڈرا رہا ہے مجھے وہ جہاں سے شائستہؔ
بتاؤ حضرت ناصح کو کیا سزا دو گے