کیسے منزل پہ پہنچ پائیں گے جانے والے
کیسے منزل پہ پہنچ پائیں گے جانے والے
راستہ بھول گئے راہ بتانے والے
کس طرح میں نے گزارے ہیں شب و روز مرے
کیا تجھے یاد نہیں مجھ کو رلانے والے
کرسیاں پانے کی لوگوں کی سیاست دیکھو
آج شرمندہ ہیں مسجد کو گرانے والے
موسموں کی طرح تبدیل ہوا کرتے ہیں
رہنما آج کے خوابوں کے دکھانے والے
ختم خودداری کا احساس ہوا شائستہؔ
کب نظر آتے ہیں ملت کو بچانے والے