Shahid Bhopali

شاہد بھوپالی

شاہد بھوپالی کی غزل

    دور خزاں میں مظہر جوش بہار تھے

    دور خزاں میں مظہر جوش بہار تھے وہ ہاتھ جن میں جیب و گریباں کے تار تھے دل ہی کو اعتبار نہ آیا میں کیا کروں وعدے تمہارے لائق صد اعتبار تھے ان کے بغیر گزرے جو ان کے خیال میں لمحے وہی تو اشک شب انتظار تھے جذبے جواں ہوئے جو صلیبوں کے درمیاں احساس زندگی کا حسیں شاہکار تھے اک تیری ...

    مزید پڑھیے

    بہت رسوا مذاق کوہ کن ہے

    بہت رسوا مذاق کوہ کن ہے یہاں ہر بوالہوس اب تیشہ زن ہے ہر اک سینے ہر اک دل میں جلن ہے پریشاں انجمن کی انجمن ہے جنہیں میں چھوڑ کر آگے بڑھا ہوں انہیں راہوں پہ دنیا گامزن ہے نگار وقت کی زلفیں ہیں برہم مہ و انجم کے ماتھے پر شکن ہے سب اہل کارواں پہچانتے ہیں امیر کارواں خود راہزن ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ لائے کہاں سے کوئی دیوانے کا

    حوصلہ لائے کہاں سے کوئی دیوانے کا منزل غم میں ارادہ ہے ٹھہر جانے کا سلسلہ چھڑ گیا جب طور کے افسانے کا اک بہانہ تو ملا تیرے قریب آنے کا ایک مدت سے یہ پیغام ہے دیوانے کا وقت ہے دار و رسن سے بھی گزر جانے کا پرسش غم کو وہ آئے ہیں پشیماں ہو کر زندگی کا مجھے موقع ہے نہ مر جانے کا دشمن ...

    مزید پڑھیے

    قربت حسن سے یہ حال ہوا دیکھو تو

    قربت حسن سے یہ حال ہوا دیکھو تو روشنی دے اٹھا سایہ بھی مرا دیکھو تو کچھ نہ کہہ پائے یہ تسلیم و رضا دیکھو تو کتنے پابند ہیں ارباب وفا دیکھو تو رند پینے کے لئے جام بکف بیٹھے ہیں ظرف بھی ہے کہ نہیں ان میں ذرا دیکھو تو وقت جو میرے اشاروں پہ چلا کرتا تھا کس قدر جلد مجھے بھول گیا ...

    مزید پڑھیے

    بڑھتے بڑھتے یہ اندھیرے روشنی تک آ گئے

    بڑھتے بڑھتے یہ اندھیرے روشنی تک آ گئے یاس کے لمحے ہماری زندگی تک آ گئے کل نہ جانے کیا مذاق منزل مقصود ہو آج کے رہبر فروغ گمرہی تک آ گئے کس کو کیا حاصل ہوا ہے اس جہان شوق میں ہوش والے بے سبب دیوانگی تک آ گئے آج تک سلجھے ہوئے تھے جو ہمارے سامنے مسئلے ایسے بھی کچھ پیچیدگی تک آ ...

    مزید پڑھیے

    محبت مجھ سے کہتی تھی ذرا ہشیار دامن سے

    محبت مجھ سے کہتی تھی ذرا ہشیار دامن سے جنوں آواز دیتا تھا وہ الجھے خار دامن سے مرے اشک مسلسل رائیگاں ہونے نہیں دیتا بہت نزدیک رہتا ہے خیال یار دامن سے سنبھل و رہرو راہ طلب منزل نہ کھو جائے لپٹتا ہے غبار راہ نا ہموار دامن سے جبیں سائی کہاں کی کس کا سجدہ کچھ جو قابو ہو چھپا کر ...

    مزید پڑھیے

    جانے نہ دیں گے برق کو اب آشیاں سے ہم

    جانے نہ دیں گے برق کو اب آشیاں سے ہم نظارۂ بہار کریں گے یہاں سے ہم سب جانتے ہیں اس کو کہیں کیا زباں سے ہم جو ربط خاص رکھتے ہیں ہندوستاں سے ہم روداد عشق تم نے وہیں سے سنائی ہے جس داستاں کو بھول گئے تھے جہاں سے ہم اک بات پوچھتے ہیں کہ باقی رہے گا کیا اٹھ کر چلے گئے جو ترے آستاں سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق کیا ہے رحمت پروردگار ہے

    یہ عشق کیا ہے رحمت پروردگار ہے وہ غم عطا ہوا ہے جو دل کا قرار ہے دنیائے غم تصور دل پر نثار ہے یعنی کہ بے نیاز خزاں یہ بہار ہے اے حسن دوست قید مقامات جلوہ کیوں اب طور سے بھی ہٹ کے ترا انتظار ہے کیا پوچھتے ہو عشق کی نازک مزاجیاں دل کے لئے اب ان کو تمنا بھی بار ہے وعدے کے ساتھ ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    اے اشتیاق دید بتا آج کیا کریں

    اے اشتیاق دید بتا آج کیا کریں ان سے نظر چرائیں کہ ہم سامنا کریں ان سے کہو کہ فرض رفاقت ادا کریں میرے جنوں پہ اہل خرد تبصرا کریں ان دوستوں کی ہم پہ عنایت نہ پوچھئے وہ وقت آ پڑا ہے کہ دشمن دعا کریں فیض جنوں سے دار کی منزل تک آ گئے اب اپنے قافلے کا کسے رہنما کریں اہل طلب بہ ذوق طلب ...

    مزید پڑھیے

    عکس جمال یار سے جلوہ نما ہیں ہم

    عکس جمال یار سے جلوہ نما ہیں ہم کرنوں کی طرح پھیلے ہوئے جا بہ جا ہیں ہم ہم سے نظر ملاؤ کہ درد آشنا ہیں ہم اس دور بے وفا میں سراپا وفا ہیں ہم ہاتھوں کی ان لکیروں کا قصہ عجیب ہے پڑھنے کے بعد بھی نہ سمجھ پائے کیا ہیں ہم کس کو خبر ہے نیت واعظ کی مے کشو کہنے کو اس نے کہہ تو دیا پارسا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2