Shahid Bhopali

شاہد بھوپالی

شاہد بھوپالی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    دور خزاں میں مظہر جوش بہار تھے

    دور خزاں میں مظہر جوش بہار تھے وہ ہاتھ جن میں جیب و گریباں کے تار تھے دل ہی کو اعتبار نہ آیا میں کیا کروں وعدے تمہارے لائق صد اعتبار تھے ان کے بغیر گزرے جو ان کے خیال میں لمحے وہی تو اشک شب انتظار تھے جذبے جواں ہوئے جو صلیبوں کے درمیاں احساس زندگی کا حسیں شاہکار تھے اک تیری ...

    مزید پڑھیے

    بہت رسوا مذاق کوہ کن ہے

    بہت رسوا مذاق کوہ کن ہے یہاں ہر بوالہوس اب تیشہ زن ہے ہر اک سینے ہر اک دل میں جلن ہے پریشاں انجمن کی انجمن ہے جنہیں میں چھوڑ کر آگے بڑھا ہوں انہیں راہوں پہ دنیا گامزن ہے نگار وقت کی زلفیں ہیں برہم مہ و انجم کے ماتھے پر شکن ہے سب اہل کارواں پہچانتے ہیں امیر کارواں خود راہزن ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ لائے کہاں سے کوئی دیوانے کا

    حوصلہ لائے کہاں سے کوئی دیوانے کا منزل غم میں ارادہ ہے ٹھہر جانے کا سلسلہ چھڑ گیا جب طور کے افسانے کا اک بہانہ تو ملا تیرے قریب آنے کا ایک مدت سے یہ پیغام ہے دیوانے کا وقت ہے دار و رسن سے بھی گزر جانے کا پرسش غم کو وہ آئے ہیں پشیماں ہو کر زندگی کا مجھے موقع ہے نہ مر جانے کا دشمن ...

    مزید پڑھیے

    قربت حسن سے یہ حال ہوا دیکھو تو

    قربت حسن سے یہ حال ہوا دیکھو تو روشنی دے اٹھا سایہ بھی مرا دیکھو تو کچھ نہ کہہ پائے یہ تسلیم و رضا دیکھو تو کتنے پابند ہیں ارباب وفا دیکھو تو رند پینے کے لئے جام بکف بیٹھے ہیں ظرف بھی ہے کہ نہیں ان میں ذرا دیکھو تو وقت جو میرے اشاروں پہ چلا کرتا تھا کس قدر جلد مجھے بھول گیا ...

    مزید پڑھیے

    بڑھتے بڑھتے یہ اندھیرے روشنی تک آ گئے

    بڑھتے بڑھتے یہ اندھیرے روشنی تک آ گئے یاس کے لمحے ہماری زندگی تک آ گئے کل نہ جانے کیا مذاق منزل مقصود ہو آج کے رہبر فروغ گمرہی تک آ گئے کس کو کیا حاصل ہوا ہے اس جہان شوق میں ہوش والے بے سبب دیوانگی تک آ گئے آج تک سلجھے ہوئے تھے جو ہمارے سامنے مسئلے ایسے بھی کچھ پیچیدگی تک آ ...

    مزید پڑھیے

تمام