پیکار
بدن میں میٹھے میٹھے درد کی خوشبو بسی ہے تھکن چادر بنی لپٹی ہوئی ہے سنہری شہد جیسی نیند پلکوں کو بہم جوڑے ہوئے خوابوں کے جھولے میں ابھی کچھ اور پینگیں چاہتی ہے نیم تاریکی کھنچے پردوں سے لگ کر اونگھتی ہے کرن دہلیز پر ٹھہری ہوئی ہے ملائم سا اجالا ضد میں آ کر کھڑکیوں پر دستکیں دیتا ...