ہم سب کے دکھ سانجھے ہیں

جیراں
تو ہر وقت یہ کچی چھت کا کیا رونا روتی ہے
برساتیں جاڑے پالے
گرم ہوا اور دھوپ سلگتی
موسم کی ہر سختی
تجھ کو سہنا ہی ہے


پکی چھت کو دیکھ کے ٹھنڈی آہ نہ بھر
میرے جیسی بن جانے کی چاہ نہ کر
جو کچھ تو دیکھا کرتی ہے
سب آنکھوں کا دھوکا ہے
دکھ کے موسم تجھ سے زیادہ
میرے دل نے جھیلے ہیں


ہم دونوں کے دکھ سانجھے ہیں
تیرے پاس تو لا علمی کی دولت ہے
میرے پاس تو وہ بھی نہیں ہے
خالی ہاتھ اور خالی دل
بھولی عورت تو کیا جانے
میں بھی تیرے جیسی کچی چھت کے نیچے رہتی ہوں