Seema Shakeb

سیما شکیب

سیما شکیب کی غزل

    نظر میں عرش بریں ہے کسی کو کیا معلوم

    نظر میں عرش بریں ہے کسی کو کیا معلوم کہاں یہ خاک نشیں ہے کسی کو کیا معلوم تمام ہیچ ہے دنیا علائق دنیا جو نقش زیب جبیں ہے کسی کو کیا معلوم تمہیں خبر ہی نہیں کیا ہے ورثۂ درویش جہان زیر نگیں ہے کسی کو کیا معلوم بلا سبب تو یہ لرزش ہوا نہیں کرتی جو آگ زیر زمیں ہے کسی کو کیا معلوم نہ ...

    مزید پڑھیے