Seema Shakeb

سیما شکیب

سیما شکیب کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    نظر میں عرش بریں ہے کسی کو کیا معلوم

    نظر میں عرش بریں ہے کسی کو کیا معلوم کہاں یہ خاک نشیں ہے کسی کو کیا معلوم تمام ہیچ ہے دنیا علائق دنیا جو نقش زیب جبیں ہے کسی کو کیا معلوم تمہیں خبر ہی نہیں کیا ہے ورثۂ درویش جہان زیر نگیں ہے کسی کو کیا معلوم بلا سبب تو یہ لرزش ہوا نہیں کرتی جو آگ زیر زمیں ہے کسی کو کیا معلوم نہ ...

    مزید پڑھیے

6 نظم (Nazm)

    پیکار

    بدن میں میٹھے میٹھے درد کی خوشبو بسی ہے تھکن چادر بنی لپٹی ہوئی ہے سنہری شہد جیسی نیند پلکوں کو بہم جوڑے ہوئے خوابوں کے جھولے میں ابھی کچھ اور پینگیں چاہتی ہے نیم تاریکی کھنچے پردوں سے لگ کر اونگھتی ہے کرن دہلیز پر ٹھہری ہوئی ہے ملائم سا اجالا ضد میں آ کر کھڑکیوں پر دستکیں دیتا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی نخل امید سرسبز ہے

    کانچ کے خواب جیسی وادیاں تھرتھرائی ہوئی دفعتاً موت کی وادیوں میں بدلتی گئیں کچھ نہیں بچ سکا زخم ہی زخم ہیں خون ہی خون ہے سنگ و آہن خس و خاک کے ڈھیر میں زندگی نیم مدفون ہے کوئی چارہ نہیں راہ مسدود ہے ہاں مگر بے بسی کے اندھیروں سے لڑتی ہوئی ایک ننھی کرن آنسوؤں کی لڑی میں چمکتی ...

    مزید پڑھیے

    پہاڑوں پر میں ننگے پاؤں چلنا چاہتی ہوں

    حدود شہر سے باہر کڑکتی دھوپ میں چٹئیل پہاڑوں پر میں ننگے پاؤں چلنا چاہتی ہوں مجھے محسوس ہوتا ہے ہوا صحرا میں تنہائی کا نوحہ پڑھ رہی ہے چٹانوں کے بدن میرے گلابی نرم تلووں سے کچل جانے کی حسرت میں سلگتے ہیں دہکتے پتھروں کے ہونٹ میری انگلیوں کے لمس کی چاہت میں جلتے ہیں کسی ذی روح کے ...

    مزید پڑھیے

    سیفٹی والو

    غضب کی تپش ہے گھٹن اس قدر دل میں بہتے لہو کی جگہ آگ پھنکنے لگی ہے سو رگ رگ میں چنگاریاں ہیں سلگتی ہوئی سرخ آنکھوں میں آنسو نہیں ہلکا ہلکا دھواں ہے کسی نیم خوابیدہ آتش فشاں کے دہانے سے لاوا ابلنے کو بے چین ہے شہر کا شہر لقمہ بنے آگ کا ڈھیر ہو راکھ کا اس سے پہلے اگر میرا اک ...

    مزید پڑھیے

    رہائی کب ملے گی

    مرا دل ایک ننھا سا قفس ہے یوں تو اس میں چار خانے ہیں لہو میں تر بہت سے شاخسانے ہیں فسانے ہیں خزانے ہیں یہاں رنگیں پرندوں کی طرح نازک بہت سے لفظ قیدی ہیں نڈھال افسردہ پژمردہ مگر اب بھی رخ قرطاس کی تزئین و آرائش سماعت کی فضاؤں میں بکھر جانے کی خواہش زندگی کی دستکوں میں تلملاتی ...

    مزید پڑھیے

تمام