سید جاوید کی غزل

    بر سر ریگ رواں پھول نہیں کھل سکتے

    بر سر ریگ رواں پھول نہیں کھل سکتے دشت ہے دشت یہاں پھول نہیں کھل سکتے بارور ہوگی دعا جب اسے منظور ہوا وقت سے پہلے یہاں پھول نہیں کھل سکتے میں نے اس دل کا نہاں خانہ دکھایا اس کو اس نے پوچھا تھا کہاں پھول نہیں کھل سکتے وہ جہاں چاہے وہاں رنگ بچھا دے اپنے اس کی نظروں سے نہاں پھول ...

    مزید پڑھیے

    حرف نیرنگ سمجھ رنگ اساطیر میں آ

    حرف نیرنگ سمجھ رنگ اساطیر میں آ ہنر اذن کرامت مری زنجیر میں آ میں کہ خوابیدہ جزیروں کے تعاقب میں رہوں تو کہ اک بار کہیں موجۂ تعبیر میں آ خواہشیں عشق کا اعجاز نہیں ہوتی ہیں چوم کر ماتھا کسی زلف گرہ گیر میں آ دیکھا ان تازہ گلابوں کو نئی حیرت سے گلشن جسم میں رہ حلقۂ تصویر میں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ خوابیدہ میں جادو کے علاوہ تم ہو

    رنگ خوابیدہ میں جادو کے علاوہ تم ہو دل میں رکھی ہوئی خوشبو کے علاوہ تم ہو دور تک پھیلی ہوئی راہ مجھے کھینچتی ہے اور اس راہ پہ جگنو کے علاوہ تم ہو میری آنکھوں سے نہیں دل سے نمو پاتی ہوئی شاخ احساس من و تو کے علاوہ تم ہو سرمئی دھوپ ہے دریا ہے کنارے ہیں میاں موج در موج اس آنسو کے ...

    مزید پڑھیے

    شعور ذات نے بیدار کر دیا مجھ کو

    شعور ذات نے بیدار کر دیا مجھ کو بدن کو چاٹ کر مسمار کر دیا مجھ کو سبھی درخت کشادہ تھے بازووں کی طرح عجیب راہ تھی سرشار کر دیا مجھ کو پھر ایک خواب نے دستک کا باب بند کیا اور ایک نیند میں بیدار کر دیا مجھ کو نظر کے سامنے اک نیلگوں سمندر تھا بس ایک موج تھی کہ پار کر دیا مجھ کو میں ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی راہ کی دیوار کر دیا گیا ہوں

    خود اپنی راہ کی دیوار کر دیا گیا ہوں یہ کس عذاب سے دو چار کر دیا گیا ہوں وہ چشم تھی اسے بینائی لے گئی اپنی میں آئنہ تھا سو زنگار کر دیا گیا ہوں میں ایک راز تھا مخفی تھا خاک میں اپنے ابھی ابھی ہی میں اظہار کر دیا گیا ہوں وہ دن بھی دور نہیں دوست یہ کہیں گے میاں کہ میں تو اور بھی ...

    مزید پڑھیے

    نیا فسوں ہی دکھائیں کوئی زمانے میں

    نیا فسوں ہی دکھائیں کوئی زمانے میں چراغ مجھ میں جلیں میں چراغ خانے میں دھواں دھواں سی فضا سے گزرنے والے لوگ عجیب شغل کے مالک ہیں آشیانے میں میں اختلاف نہیں کر رہا مگر مجھ کو نظر نہ آیا کوئی دیدہ ور زمانے میں غبار راہ سے نکلے گا شہسوار خیال اسے بھی شامل کردار رکھ فسانے میں خود ...

    مزید پڑھیے

    شعور ذات نے بیدار کر دیا مجھ کو

    شعور ذات نے بیدار کر دیا مجھ کو بدن کو چاٹ کے مسمار کر دیا مجھ کو سبھی درخت کشادہ تھے بازووں کی طرح عجیب راہ تھی سرشار کر دیا مجھ کو پھر ایک خواب نے دستک کا باب بند کیا اور ایک نیند میں بیدار کر دیا مجھ کو نظر کے سامنے اک نیلگوں سمندر تھا بس ایک موج تھی کہ پار کر دیا مجھ کو میں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے پاس کئی اور زاویے بھی ہیں

    ہمارے پاس کئی اور زاویے بھی ہیں ہم اپنی آنکھ سے دنیا کو دیکھتے بھی ہیں چلو کہ فیصلہ کر لیں ہم آج آپس میں یہاں پہ سنگ بھی موجود آئنے بھی ہیں یہ لوگ سیر کو نکلے ہوئے ہیں ان سے ڈرو کبھی کبھی تو یہ پھولوں کو روندتے بھی ہیں ابھی سے خواب کشش بھر رہے ہیں آنکھوں میں ابھی تو عشق میں ہم تم ...

    مزید پڑھیے

    طرح طرح سے وضاحت کی بات کی اس نے

    طرح طرح سے وضاحت کی بات کی اس نے گھما پھرا کے محبت کی بات کی اس نے ہواؤں سے بھی کہا خواب دیکھنے کے لیے چراغ سے بھی سہولت کی بات کی اس نے فسردگی کو فسانے کا روپ دیتے ہوئے حکایتوں سے حقیقت کی بات کی اس نے مجھے گواہ ضرورت ہے اس عدالت میں کبھی کسی سے نیابت کی بات کی اس نے وہ یوں جو ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں رنگ لہو میں سرور بھرتا جا

    نظر میں رنگ لہو میں سرور بھرتا جا گزرنے والے مرے دل سے بھی گزرتا جا اک ایک لاش پہ رک کر درود پڑھ دل سے جنازہ گاہ محبت پہ بین کرتا جا یہ رت پلٹ کے نہ آئے گی باغ ہستی میں سمٹ رہی ہے وہ خوشبو سو تو بکھرتا جا گل خیال کو مہکا مگر کوئی لمحے کسی کلی میں اداسی کا رنگ بھرتا جا وصال و ہجر ...

    مزید پڑھیے