نظر میں رنگ لہو میں سرور بھرتا جا
نظر میں رنگ لہو میں سرور بھرتا جا
گزرنے والے مرے دل سے بھی گزرتا جا
اک ایک لاش پہ رک کر درود پڑھ دل سے
جنازہ گاہ محبت پہ بین کرتا جا
یہ رت پلٹ کے نہ آئے گی باغ ہستی میں
سمٹ رہی ہے وہ خوشبو سو تو بکھرتا جا
گل خیال کو مہکا مگر کوئی لمحے
کسی کلی میں اداسی کا رنگ بھرتا جا
وصال و ہجر میں خوش رہ ہر ایک حالت سے
محبتوں میں ہمیشہ کمال کرتا جا
کہیں تجھے بھی فنا رائیگاں نہ کر ڈالے
تو اس سے پہلے مری زندگی میں برتا جا
گزر رہا ہے شب انتظار سے جاویدؔ
کسی منڈیر پہ تازہ چراغ دھرتا جا