نیا فسوں ہی دکھائیں کوئی زمانے میں
نیا فسوں ہی دکھائیں کوئی زمانے میں
چراغ مجھ میں جلیں میں چراغ خانے میں
دھواں دھواں سی فضا سے گزرنے والے لوگ
عجیب شغل کے مالک ہیں آشیانے میں
میں اختلاف نہیں کر رہا مگر مجھ کو
نظر نہ آیا کوئی دیدہ ور زمانے میں
غبار راہ سے نکلے گا شہسوار خیال
اسے بھی شامل کردار رکھ فسانے میں
خود اپنی گرد سے اٹتی ہے چشم خواب آثار
سو میرے ہاتھ کٹے آئنہ اٹھانے میں
سمندروں سے علاقہ نہیں مگر جاویدؔ
یہ ہم جو خرچ ہوئے کشتیاں بنانے میں