Sarvat Husain

ثروت حسین

ثروت حسین کی نظم

    ستارے کا گمان

    سایہ ہے گہری چپ کا اکیلے مکان پر دل مطمئن بہت ہے مگر اس گمان پر روشن ہے اک ستارہ ہمارے بھی نام کا پیڑوں کی چوٹیوں سے ادھر آسمان پر

    مزید پڑھیے

    دن اور جھاگ

    دھوپ اور دوریوں کے درمیاں ایک آواز سنائی دیتی ہے جیسے مچھلی سیاہ جال سے بے خبر سنہری پروں سے .....پانی کاٹتی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک پل بنایا جا رہا ہے

    میں ان سے پوچھتا ہوں: پل کیسے بنایا جاتا ہے پل بنانے والے کہتے ہیں: تم نے کبھی محبت نہیں کی میں کہتا ہوں: محبت کیا چیز ہے وہ اپنے اوزار رکھتے ہوئے کہتے ہیں: محبت کا مطلب جاننا چاہتے ہو تو پہلے دریا سے ملو۔۔۔ روئے زمین پر دریا سے زیادہ محبت کرنے والا کوئی نہیں دریا اپنے سمندر کی طرف ...

    مزید پڑھیے

    دس سے اوپر

    اتنے گھر اتنے سیارے کنکر پتھر کون گنے دس سے اوپر کون گنے اوزاروں کے نام بہت ہیں ہتھیاروں کے دام بہت ہیں اے سوداگر کون گنے دس سے اوپر کون گنے اے دل اے بے کل فوارے کتنے گھاؤ بنے ہیں پیارے اپنے اندر کون گنے دس سے اوپر کون گنے کتنی لہریں ٹوٹ گئی ہیں بیچ سمندر کون گنے

    مزید پڑھیے

    میں تمہیں یاد کر رہا تھا

    جب درخت خاموش تھے اور بادل شور کر رہے تھے میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب عورتیں آگ روشن کر رہی تھیں میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب میدان سے ایک بچے کا جنازہ گزر رہا تھا میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب قیدیوں کی گاڑی عدالت کے سامنے کھڑی تھی میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب لوگ عبادت گاہوں کی طرف جا ...

    مزید پڑھیے

    بہتا ہوا پانی

    بہتا ہوا پانی پیڑوں کے ماتھے کو چوم گئے بادل شاخوں سے ٹکرائیں ہات کچے پھلوں کی خوشبو جگائے سورج کی بانہوں میں ....رات بہتا ہوا پانی

    مزید پڑھیے

    شادمانی کا فرشتہ

    شادمانی کے فرشتے صبح میں چہرہ ہے کس کا جھلملاتی شام کیا ہے چمن میں وہ جو آتی ہے اس پری کا نام کیا ہے

    مزید پڑھیے

    یہاں مضافات میں

    یہاں مضافات میں اس وقت ٹھیک اس وقت جب زمینی گھڑیاں صبح کے ساڑھے سات بجا رہی ہیں ایک پہیہ بنایا جا رہا ہے لکڑی کے تختوں کو گولائی دینا معمولی کام نہیں اپنے وسط سے باہر پھوٹتی ہوئی روشنی عورت کے برہنہ جسم کے بعد یہ پہلا منظر ہے جس نے مجھے روک لیا ہے اور میں بھول گیا ہوں کہ سیارے پر ...

    مزید پڑھیے

    نیند کا فرشتہ

    زمیں اطراف کی کالی ہوئی جلنے لگے دیوے ہوائیں خشک پتوں کو گرا کر سو گئیں شاید فرشتہ نیند کا ناراض ہے مجھ سے یہ کہتا ہے بہت دن سو لیے بے دار رہ کر بھی ذرا دیکھو اذان فجر ہونے تک ستاروں کی ادا دیکھو

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3