Sarvat Husain

ثروت حسین

ثروت حسین کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    فرات فاصلہ سے دجلۂ دعا سے ادھر

    فرات فاصلہ سے دجلۂ دعا سے ادھر کوئی پکارتا ہے دشت نینوا سے ادھر کسی کی نیم نگاہی کا جل رہا ہے چراغ نگار خانۂ آغاز و انتہا سے ادھر میں آگ دیکھتا تھا آگ سے جدا کر کے بلا کا رنگ تھا رنگینیٔ قبا سے ادھر میں راکھ ہو گیا طاؤس رنگ کو چھو کر عجیب رقص تھا دیوار پیش پا سے ادھر زمین میرے ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے سامنے ملبوس کیا بدلنے لگا

    وہ میرے سامنے ملبوس کیا بدلنے لگا نگار خانۂ ابر و ہوا بدلنے لگا تہ زمین کسی اژدہے نے جنبش کی بساط خاک پہ منظر مرا بدلنے لگا یہ کون اترا پئے گشت اپنی مسند سے اور انتظام مکان و سرا بدلنے لگا ہوا ہے کون نمودار تین سمتوں سے کہ اندروں کا جزیرہ نما بدلنے لگا یہ کیسے دن ہیں ہماری ...

    مزید پڑھیے

    سفینہ رکھتا ہوں درکار اک سمندر ہے

    سفینہ رکھتا ہوں درکار اک سمندر ہے ہوائیں کہتی ہیں اس پار اک سمندر ہے میں ایک لہر ہوں اپنے مکان میں اور پھر ہجوم کوچہ و بازار اک سمندر ہے یہ میرا دل ہے مرا آئینہ ہے شہزادی اور آئینے میں گرفتار اک سمندر ہے کہاں وہ پیرہن سرخ اور کہاں وہ بدن کہ عکس ماہ سے بے دار اک سمندر ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    یک بیک منظر ہستی کا نیا ہو جانا

    یک بیک منظر ہستی کا نیا ہو جانا دھوپ میں سرمئی مٹی کا ہرا ہو جانا صبح کے شہر میں اک شور ہے شادابی کا گل دیوار، ذرا بوسہ نما ہو جانا کوئی اقلیم نہیں میرے تصرف میں مگر مجھ کو آتا ہے بہت فرماں روا ہو جانا زشت اور خوب کے مابین جلایا میں نے جس گل سرخ کو تھا شعلہ نما ہو جانا چشم کا ...

    مزید پڑھیے

    کتاب سبز و در داستان بند کیے

    کتاب سبز و در داستان بند کیے وہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کیے گزر گیا ہے وہ سیلاب آتش امروز بغیر خیمہ و خاشاک کو گزند کیے بہت مصر تھے خدایان ثابت و سیار سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کیے اسی جزیرۂ جائے نماز پر ثروتؔ زمانہ ہو گیا دست دعا بلند کیے

    مزید پڑھیے

تمام

22 نظم (Nazm)

    دشوار دن کے کنارے

    خوابوں میں گھر لہروں پر آہستہ کھلتا ہے پاس بلاتا ہے کہتا ہے دھوپ نکلنے سے پہلے سو جاؤں گا میں ہنستا ہوں لڑکی تیرے ہاتھ بہت پیارے ہیں وہ ہنستی ہے دیکھو لالٹین کے شیشے پر کالک جم جائے گی بارش کی یہ رات بہت کالی ہے کچے رستے پر گاڑی کے پہیے گھاؤ بنا کر کھو جاتے ہیں ایک ستار بیس برس کی ...

    مزید پڑھیے

    وصال

    خوشبو کی آواز سنی غنچہ لب کے کھلتے ہی پانی پر کچھ نقش بنے پرتو شاخ کے ہلتے ہی ساری باتیں بھول گئے اس سے آنکھیں ملتے ہی

    مزید پڑھیے

    ''ایک نظم کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے''

    ایک نظم کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے جوتوں کی جوڑی سے یا قبر سے جو بارش میں بیٹھ گئی یا اس پھول سے جو قبر کی پائینی پر کھلا ہر ایک کو کہیں نہ کہیں پناہ مل گئی چینٹیوں کو جائے نماز کے نیچے اور لڑکیوں کو مری آواز میں مردہ بیل کی کھوپڑی میں گلہری نے گھر بنا لیا ہے نظم کا بھی ایک گھر ...

    مزید پڑھیے

    پیپر ویٹ

    پیپر ویٹ ٹھوس شیشے کا بنا ہوا ہے جس کے اندر پھول ہیں جیسے سمندر کی تہہ میں کھلتے ہیں آٹھ جل پریاں ہیں جو رقص کر رہی ہیں پیپر ویٹ اس لیے ہے کہ کاغذ کو ہوا کی زد سے محفوظ رکھے پیپر ویٹ ایک سیارہ ہے جس میں لوگ رہتے بستے ہیں لیکن پیپر ویٹ ان سب باتوں سے بے خبر ہے اسے تو صرف شاعری کی آنکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام