Sarvat Husain

ثروت حسین

ثروت حسین کی نظم

    لفظوں کے درمیان

    دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے سیارے کو لفظوں سے بھر دیا فیصلوں اور فاصلوں کو طول دینے کا فن انہیں خوب آتا ہے جہاز بندرگاہوں میں کھڑے ہیں اور گھروں، گوداموں، دکانوں میں کسی لفظ کے لئے جگہ نہیں رہی اتنے بہت سے لفظ۔۔۔ اف خدایا! مجھے اس زمین پر چلتے ہوئے اٹھائیس برس ہو گئے باپ، ماں، ...

    مزید پڑھیے

    درخت میرے دوست

    درخت! میرے دوست تم مل جاتے ہو کسی نہ کسی موڑ پر اور آسان کر دیتے ہو سفر تمہارے پیر کی انگلیاں جمی رہیں پاتال کے بھیدوں پر قائم رہے میرے دوست تمہارے تنے کی متانت اور قوت دھوپ اور بارش تمہیں اپنے تحفوں سے نوازتی رہے تم بہت پروقار اور سادہ ہو میرے تھیلے کو جاننا چاہتے ہو ضرور.... یہ لو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3