Sanjay Kumar Kundan

سنجے کمار کندن

سنجے کمار کندن کی غزل

    عجب احساس سے عاری ہے دنیا

    عجب احساس سے عاری ہے دنیا مگر پھر بھی بہت پیاری ہے دنیا نہیں چھوڑے گی جب تک سانس باقی ہماری جان پہ بھاری ہے دنیا کبھی سمٹے کسی اک شخص میں یہ کبھی افلاک پہ طاری ہے دنیا سکندر کی کبھی محبوب ہے یہ کبھی مجنوں کی بے زاری ہے دنیا نکل جاؤ سلیقے سے یہاں سے اسی نقطے کی تیاری ہے ...

    مزید پڑھیے

    سکھائے پر ترے کیونکر چلیں گے

    سکھائے پر ترے کیونکر چلیں گے خود اپنی چال ہم بہتر چلیں گے اگر چلنا ہی ہے ہم کو جہاں میں تو ہم سب سے ذرا ہٹ کر چلیں گے سفر میں لے چلیں گے گھر کو اپنے یہ در دیوار اور بستر چلیں گے اگر تجھ کو ہماری ہے نہ پرواہ تو پہلو سے ترے اٹھ کر چلیں گے قلندر شاہ کے ہم راہ کیوں ہو مصاحب اور یہ ...

    مزید پڑھیے

    دکھنے میں ہے سیدھی لڑکی

    دکھنے میں ہے سیدھی لڑکی لیکن ہے وہ ضدی لڑکی مجھ کو ہر دم تڑپاتی ہے اپنی ماں کی بگڑی لڑکی اس پر لکھتا غزلیں پیاری سب کچھ ہے وہ پگلی لڑکی ہم کو چھوڑا گھر کی خاطر یعنی ہے وہ اصلی لڑکی وعدہ تھا اک سنگ جینے کا مجبوری میں بدلی لڑکی

    مزید پڑھیے

    باہر گلیوں میں ویرانی اندر کمرہ سناٹا

    باہر گلیوں میں ویرانی اندر کمرہ سناٹا ہار گیا آواز کا لشکر دیکھو جیتا سناٹا خاموشی کے نل سے ٹپکتیں قطرہ قطرہ آوازیں دیواروں کی سیلن پر ہے کائی جیسا سناٹا گرم دوپہر میں یہ سڑکیں حد نظر تک ویراں ہیں تیز دھوپ کے سارے بدن سے بہتا پسینہ سناٹا ملنا جلنا گپ ٹھہاکے پل پل اپنے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے ہوگا کہ چپ رہیں گے

    یہ کیسے ہوگا کہ چپ رہیں گے جو جی میں آیا وہی کہیں گے ابھی اندھیرا جو چھا گیا ہے چراغ یادوں کے جل اٹھیں گے ابھی تو جی لیں جو زندگی ہے جو موت آئی تو مر بھی لیں گے ہم اپنے شانوں پہ گھر لیے ہیں جہاں پہ جی ہو وہاں رکیں گے سفر میں تنہا ہی چل رہے ہیں یہ سچ ہے لیکن نہیں کہیں گے یہ محفلیں ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے ناخون سے یادیں ہیں کچھ کھرچی ہوئیں

    وقت کے ناخون سے یادیں ہیں کچھ کھرچی ہوئیں ایک پرانا سا مکاں دیوار جاں جھڑتی ہوئیں تو تو میں میں کامیابی اور کوشش میں غضب ہاٹ پر جیوں کچھ پرانی بوڑھیاں لڑتی ہوئیں کچھ نئے قدموں کو گم گشتہ ٹھکانوں کی تلاش کچھ گذشتہ آہٹیں طے فاصلہ کرتی ہوئیں ذہن نے اپنی گرفتوں میں لیا ہے دل کو ...

    مزید پڑھیے

    تم نے اتنا بھلا دیا ہم کو

    تم نے اتنا بھلا دیا ہم کو جب بھی چاہا رلا دیا ہم کو نیند تو خیر آ نہیں سکتی پیار کا جو صلہ دیا ہم کو خواب جھوٹے بڑے ہی سچے تھے خواہ مخواہ کیوں جگا دیا ہم کو آپ ایسا کبھی کرو گے نہیں وقت نے ہی دغا دیا ہم کو چاہتا ہوں جسے بہت زیادہ خاک میں ہی ملا دیا ہم کو

    مزید پڑھیے