سکھائے پر ترے کیونکر چلیں گے
سکھائے پر ترے کیونکر چلیں گے
خود اپنی چال ہم بہتر چلیں گے
اگر چلنا ہی ہے ہم کو جہاں میں
تو ہم سب سے ذرا ہٹ کر چلیں گے
سفر میں لے چلیں گے گھر کو اپنے
یہ در دیوار اور بستر چلیں گے
اگر تجھ کو ہماری ہے نہ پرواہ
تو پہلو سے ترے اٹھ کر چلیں گے
قلندر شاہ کے ہم راہ کیوں ہو
مصاحب اور یہ افسر چلیں گے
نہیں ڈرتے ترے دار و رسن سے
یہ تیرے رعب کیا ہم پر چلیں گے
یہ کھوٹے سکوں کا ہے دور کندنؔ
یہاں پہ خوب اب کمتر چلیں گے